عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ۱۵؎ اور کفن کی طرح ان دونوں کا کسی اور رنگ کی بجائے سفید ہونا بھی افضل ہے اور پرانے کپڑے کو دھوئے بغیر استعمال کرنے میں ترک مستحب ہے اور دو کپڑے ہونا سنت کے بیان کے لئے ہے ورنہ جس ایک کپڑے سے ستر عورت ہوسکے کافی ہے ۱؎ یعنی اس صفت پر تہبند اور چادر کا پہننا سنت کے بیان کے لئے ہے ورنہ جس قدر کپڑے سے ستر عورت ہوسکے کافی ہے پس ایک کپڑے میں احرام باندھنا بھی جائز ہے اور دو کپڑوں سے زیادہ یعنی ایک کے اوپر دوسرا کپڑا پہننا یا ایک کو دوسرے سے بدل لینا بھی جائز ہے۔ اور سیاہ یا سبز یا دیگر رنگ کے کپڑوں میں یا پیوند لگے ہوئے کپڑوں میں احرام باندھنا بھی جائز ہے (پس اگر کسی مسکین وغیرہ نے خرقہ کے ٹکڑے آپس میں ملا کر چادر بنالی تو اس میں بھی احرام جائز ہے لیکن بغیر سلے کپڑے پر قادر ہونے کے باوجود ایسا کرنا افضل نہیں ہے ۲؎ اور فضل یہ ہے کہ ان میں کہیں کوئی سلائی نہ ہو (یعنی مستحب یہ ہے کہ دونوں چادروں کے بیچ میں بھی سلائی نہ ہو ۳؎ ) یہ فضیلت کا بیان ہے ورنہ اگر سلا ہوا کپڑا اس طرح کا سلا ہوا نہ ہو جس کا پہننا احرام میں ممنوع ہے (یعنی جسم کی وضع پر سلایا بنا ہوا نہ ہو، مؤلف) تو جائز ہے بلکہ اگر سلے ہوئے کپڑے بالکل نہ اتارے تب بھی اس کا احرام منعقد ہوجائے گا اگرچہ اس پر دم واجب ہوگا خواہ عذر کی وجہ سے ہو جبکہ ان کو ایک دن یا ایک رات پہنے رہے اور اس سے کم عرصہ پہننے کی صورت میں صدقہ واجب ہوگا جیسا کہ اس کی تفصیل جنایات کے بیان میں ہے ۴؎ اور تہبند ناف سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک کا ہو اور چادر پیٹھ، کاندھوں اور سینہ پر اوڑھے اور ناف سے اوپر باندھ لے اور اگر اس کے دونوں سرے اپنی ازار (تہبند) میں اُڑس لے (یعنی اندر کرلے) تو کچھ مضائقہ نہیں اور اگر کانٹے یا سوئی سے اٹکالے یا اپنے اوپر ایک رسی سے باندھ لے تو یہ