عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام باندھنا بھی صحیح ہے مگر ایسا کرنا برا ہے اور سنت یہ ہے کہ اپنے ملک یا اپنے راستہ کی میقات سے اعراض نہ کرے۔ ۶؎ (۳) غسل یا وضو کرنا ۷؎ اور غسل کرنا افضل ہے ۸؎ اور یہ غسل صفائی ستھرائی کے لئے ہے طہارت و دفعِ نجاست کے لئے نہیں ہے پس یہ غسل حیض و نفاس والی عورت اور نابالغ کے حق میں بھی مستحب ہے اور اسی لئے پانی نہ ملنے کے وقت احرام کے لئے تیمم مشروع نہیں ہے یعنی تیمم کرلینے سے یہ سنت ادا نہیں ہوگی ۹؎ کیونکہ تیمم سے صفائی حاصل نہیں ہوتی ۱۰؎ بلکہ اعضا خاک آلودہ ہوجاتے ہیں ۱۱؎ اور یہ غسل احرام کے لئے سنت ہے پس اگر کسی شخص نے غسل کیا پھر حدث کیا پھر احرام باندھتے وقت وضو کیا تو اس کو غسل کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی ۱؎ اور بعض نے کہا کہ اس کو غسل کی فضیلت حاصل ہوجائے گی اور یہی اظہر ہے ۲؎ اس سے معلوم ہوا کہ ایک سنت یہ ہے کہ احرام طہارت پر باندھا جائے یہ سنت تو غسل سے عاجزی کے وقت وضو سے اور وضو سے عاجزی کے وقت تیمم سے حاصل ہوجائے گی اور ایک سنت یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت بدن کی صفائی اور ستھرائی حاصل کی جائے یہ غسل کے بغیر حاصل نہیں ہوگی پس غسل کی بجائے وضو کرنا درحقیقت صفائی کی سنت کے قائم مقام نہیں ہوگا لیکن جس شخص کے لئے نماز پڑھنا جائز ہے اس کے لئے دو کعت سنتِ احرام کی ادائیگی کے لئے کافی ہوگا ایسا ہی تیمم کا حکم ہے کہ پانی سے عجز کے وقت تیمم صفائی ستھرائی کے لئے غسل کی سنت کے قائم مقام نہیں ہوگا البتہ دوگانہ سنتِ احرام ادا کرنے کے حق میں سنتِ غسل کا قائم مقام ہوگا ۔ ۳؎ (۴) دو کپڑے یعنی چادراور تہبند پہننا۔ ۴؎