عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلی قسم قول ہے یعنی لبیک اللھم لبیک کہنا اور اس کا ایک مرتبہ کہنا شرط (فرض ) ہے اور ایک سے زیادہ دفعہ کہنا سنت ہے جس کا ترک کرنا برا ہے اور وہ گناہ گار ہوگا (اور تلبیہ یعنی لبیک اللھم لبیک کہنا فرض ہونے سے مراد یہ ہے کہ کوئی ذکر ہو جس سے اﷲ تعالیٰ کی تعظیم مقصود ہو خاص ان الفاظ کے ساتھ تلبیہ ہونا فرض نہیں بلکہ سنت ہے، غنیہ وغیرہ)تلبیہ اور اس کے متعلق مسائل کی تفصیل آگے الگ عنوان سے درج ہے، مؤلف)۔ اگر تلبیہ کی جگہ سبحان اﷲ یا الحمدﷲ یا لا الہ الا اﷲ وغیرہ اﷲ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اس کے ساتھ احرام کی نیت کی تو وہ بالاجماع احرام میں داخل ہوجائے گا خواہ وہ تلبیہ اچھی طرح پڑھ سکتا ہو یا اچھی طرح نہ پڑھ سکتا ہو اور اسی طرح اگر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں تلبیہ یا کوئی اور اﷲ تعالیٰ کا ذکر کیا تو اس کے لئے کافی ہے خواہ وہ عربی زبان میں اچھی طرح کہہ سکتا ہو یا نہ کہہ سکتا ہو، لیکن عربی میں کہنا افضل ہے اور اگر کسی نے اللھم کہا اور اس پر اور کچھ زیادہ نہ کیا تو جن فقہا کے نزدیک اتنا کہہ لینے سے نماز شروع ہوجاتی ہے ان کے نزدیک احرام میں بھی داخل ہوجائے گا اور جن فقہا کے نزدیک اس سے نماز شروع نہیں ہوتی ان کے نزدیک احرام میں بھی داخل نہیں ہوگا۔ اور دوسری قسم فعل ہے اور وہ یہ کہ بدنہ یعنی قربانی کے اونٹ یا گائے کے گلے میں پٹہ ڈالے اور حج کی نیت سے احرام باندھ کر اس جانور کو ہمراہ لے جائے اس طرح بھی وہ احرام میں داخل ہوجائے گا خواہ تلبیہ نہ پڑھے اور وہ اونٹ یا گائے نفلی حج کی قربانی کا ہو یا نذر حج یا جزائے صید وغیرہ کی قربانی کا ہو، اور اگر جانور کو کسی دوسرے آدمی کے ساتھ روانہ کردیا اور خود اس کے ساتھ روانہ نہیں ہوا بعد میں اس طرف روانہ ہوا تو جب تک قربانی کے جانور سے نہیں مل جائے گا اس وقت تک احرام میں داخل نہیں ہوگا۔ لیکن اگر