عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چنانچہ اس میں کہ ہے کہ جو لوگ دو میقاتوں کے درمیان رہتے ہیں یعنی ایک میقات اُن کے آگے (مکہ کی طرف ) ہے اور دوسرا میقات ان کے پیچھے (آفاق کی طرف) ہے جیسا کہ ذوالحلیفہ اور جحفہ تو اُن کو آفاقی کی طرح احرام باندھے بغیر جحفہ سے آگے جانا جائز نہیں ہے ۲؎ اور یہ بات بھی جان لینی چاہئے کہ ہمارے اصحاب میں سے امام طحاوی ؒ کا مذہب یہ ہے کہ جو لوگ عین میقات پر رہتے ہیں وہ سب آفاقی کے حکم میں ہیں ۳؎ اس لئے اس میں احتیاط ہے کہ خود مواقیت یا محاذات ِ مواقیت کے رہنے والے لوگ یا جو آفاقی لوگ کسی اور غرض سے کسی میقات یا محاذات میقات پر آئے ہوں اور پھر یہاں سے مکہ مکرمہ حاضر ہونے کی نیت سے حدودِ حرم میں جانے کا ارادہ کریں تو اگرچہ یہ میقات پر رہنے والوں کے حکم میں ہوگئے اور ان کو اندورنِ حلّ کسی بھی جگہ سے احرام باندھنا جائز ہے لیکن اس ر وایت کی وجہ سے بہتر یہ ہے کہ میقات ہی سے احرام باندھ کر جائیں ۴؎ (۳) اگر مدینہ منورہ کا رہنے والا شخص سیر وتفریح کے لئے ذوالحلیفہ کی طرف جائے اور وہاں سے کسی ضرورت کے لئے مکہ مکرمہ جانے کا ارادہ ہوجائے تو اب اس کو حدود حرم میں بلا احرام داخل ہونا جائز ہے جبکہ وہ اس راستہ سے جائے جس سے رسول اﷲ ﷺ تشریف لے گئے تھے اور اس حکم سے یہ بات لازم آتی ہے کہ خود ذوالحلیفہ کے رہنے والے لوگوں کے لئے بطریقِ اولیٰ یہی حکم ہے جبکہ وہ اسی قدیم راستے سے مکہ مکرمہ جائیں جس سے رسول اﷲ ﷺ تشریف لے گئے تھے اور اس سے یہ بات بھی لازم آتی ہے کہ جو لوگ اس مذکورہ قدیم راستے پر آباد ہیں جیسا کہ اہلِ عرج وابو ااُن کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ بغیر احرام مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکتے ہیں کیونکہ ذوالحلیفہ کے راستے کے لوگ ہیں پس ان کا حکم بھی اہلِ داخلِ میقات کے مطابق ہونا چاہئے کیونکہ اہلِ داخل