عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگیابلکہ میقات سے پہلے احرام باندھنے کی فضیلت بھی اس کو حاصل ہوگئی کیونکہ احناف کے نزدیک تقدیم افضل ہے جیسا کہ یہ سب مواقیت کی تشریح میں بحروش وغنیہ وغیرہ سے بیان ہوچکا ہے، اور فقہا ء کرام کی عبارتوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اب جحفہ کے بدل کے طور پررابغ میقات مقرر ہوگیا ہے پس اگر مدنی یا غیر مدنی جو مدینہ منورہ کے راستہ سے آئے، ذوالحلیفہ سے بغیر احرام باندھے گزرجائے اور رابغ سے احرام باندھ لے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور یہ اس کے لئے جائز ہے اوراس پر کچھ لازم نہیں آتا لیکن افضل یہی ہے کہ وہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھے واﷲ اعلم بالصواب (مؤلف) (۱۰) کسی میقات کی محاذات سے احرام باندھنا اس وقت معتبر ہے جبکہ کسی میقات سے گزرنہ ہو لیکن اگر کسی ایک یا زیادہ میقات سے گزر ہوتا ہو تو آخری میقات سے احرام کے بغیر آگے نہ بڑھے اگرچہ اس کے بعد کسی دوسرے میقات کی محاذات سے گزرنا پڑے کیونکہ اس صورت میں اس کو محاذاتِ میقات سے احرام باندھنا جائز نہیں ہے ۱؎ پاک وہند اور بلاد شرقیہ کے حجاج بحری راستہ سے حج کا سفر کرتے ہیں ان کو یلملم کی محاذات سے گزرنا پڑتا ہے ان کے احرام باندھنے کی جگہ کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے اس لئے اس مسئلہ کو خاص طور پر علیحدہ عنوان سے تفصیل کے ساتھ بیان کیاجاتا ہے، (مؤلف) پاک وہند کے حجاج کے لئے میقات کا مسئلہ اس بارے میں علماء کرام میں اختلاف ہے کہ پاک وہند و دیگر بلادِ شرقیہ سے سمندر کے راستے سے حج وعمرہ پر جانے والے حجاجِ کرام کو مکہ مکرمہ جانے کے لئے احرام کہاں