عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دے۔ فِعلُ الحَکِیمِ لَا یَخلُو عَن الحِکمَۃِ ’’حکیم کا فعل حکم ت سے خالی نہیں ہوتا‘‘ اور اللہ تعالیٰ حکیم مطلق ہے، البتہ گمراہی کا کسب قبیح ہے اور کسب بندے کافعل ہے اور ا سی پر اُس کو سزا ملے گی۔ مارنے کے بعد درد اور کسی چیز کو توڑنے کے بعدا س کا ٹوٹنا بھی اللہ تعالی کی مخلوق ہے بندے کو اس میں کچھ دخل نہیں، اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَئٍی (زمر :۶۲) ’’اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے‘‘۔ فائدہ:مسئلہ تقدیر میں آدمی زیادہ قیل وقال نہ کرے کیونکہ زیادہ قیل وقال سے سوائے گمراہی حاصل ہونے کے اور کچھ فائدہ نہیں اسی لئے نبی کریم ﷺ نے اس بحث سے نہایت تاکید کے ساتھ منع فرمایاہے۔‘‘ اگرچہ اللہ تعالیٰ نیکی وبدی کاخالق ہے لیکن خالق خیر (یزداں ) اور خالق شر (اہر امن ) مجوس کی طرح سے کہنا کفرہے بلکہ یوں کہنا چاہئے خَالِقُ الخَیرِ وَالشَّرِّ یا خاَلِقُ کُلِ شَیئٍ ہر چیز کا خالق ومتصرف اللہ تعالیٰ کو جانے اور ستاروں اودیگر ارضی وسماوی علامات کو اس چیز کے ہونے میں کوئی دخیل وموثر نہ جانے کیونکہ یہ شرک ہے،ہاں یوں کہنا کہ اکثر اللہ تعالی کی قدرت سے فلاں ستارے یا فلاں علامت کے وقت ایساہوتا ہے اس لئے ممکن ہے ابھی اس کی قدرت سے ایسا ہوجائے تو جائز ہے یعنی اسباب وسائط کو محض سبب جانے اور متصرف حقیقی اللہ تعالی کو جانے۔ علی ہذا القیاس دوا کا نفع ونقصان آگ کا جلانا، پانی کا سرد کرنا، جاد و، منتر یا نظر اور جن و آسیب سے نفع وضرر یہ سبب کے درجے میں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے ارادے واختیار سے ان کی تاثیرات ظاہر ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی ہی نے ان میں یہ تاثیرات رکھی ہیں جو شخص ان کو نفع وضرر کا فاعل سمجھے گا مشرک ہوجائے گا البتہ مجاذا ً اس فعل کو اس سبب کی طرف نسبت کرنا اور بات ہے واللہ اعلم۔