عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی تلافی نہیں ہوگی بلکہ اس کا زمان و مکان مخصوص نہ ہونے کی وجہ سے جب تک اس دوگانہ کو ادا نہیں کرے گا اس کے ذمہ واجب رہے گا لیکن بعض کتب مناسک میں اس دوگانہ کے ترک پر دم لازم ہونا بھی منقول ہے۔ (۲) مزدلفہ میں مغرب کی نماز کو عشا کی نماز کے ساتھ جمع کرنے کے لئے عشا تک مؤخر نہ کرنا ۔اس سے دم واجب نہیں ہوتا خواہ بلا عذر ہو یا عذر سے ہو، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا وجوب مختلف فیہ ہے اور ایک یہ بھی وجہ ہے کہ امام صاحب سے اس بات کی تصریح منقول ہے کہ اگر کسی نے اس روز مغرب کی نماز اپنے وقت میں ادا کی یا مغرب و عشا کی نماز عشا کے وقت میں مزدلفہ میں داخل ہونے سے پہلے ادا کی یا مزدلفہ سے گزرنے کے بعد ادا کی تو جائز نہیں ہے اور طلوعِ فجر سے پہلے تک اس کا اعادہ واجب ہے لیکن اگر اعادہ نہ کیا یہاں تک کہ صبح صادق طوع ہوگئی تو اب وہ نماز جو ادا کی گئی تھی جائز ہوگئی اور بالاتفاق قضا اس سے ساقط ہوگئی لیکن وہ اس کے ترک سے (یعنی مزدلفہ میں عشا کے وقت میں ادا نہ کرنے سے ) گناہ گار ہوگا۔ (۳)جن حضرات کی نزدیک مزدلفہ میں رات گزارنا واجب ہے ان کے نزدیک اس کاترک کرنا کہ اس سے بھی دم لازم نہیں ہوگا خواہ عذر سے ترک کیا ہو یا بلا عذر کیونکہ یہ بنفسہٖ مستقن واجب نہیں ہے بلکہ اس کا وجوب نمازِ مغرب وعشا کو مزدلفہ میں جمع کرنے کی وجہ سے ہے اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کا وجوب بھی مختلف فیہ ہے۔ (۴) اور اسی طرح جن کے نزدیک طواف کی ابتدا حجرِ اسود سے کرنا واجب ہے ان کے نزدیک طواف کی ابتدا حجرِ اسود سے نہ کرنا چونکہ اس کا وجوب بھی مختلف فیہ ہے اس لئے اس کے ترک پر بھی دم واجب نہیں خواہ عذر سے ہو یا بلا عذر ۔ (یہ چار صورتیں ایسی ہیں