عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کچھ مدت کے بعدجنوب کی طرف سے ایک آگ اُٹھے گی کہ لوگوں کو گھیر کر جہاں مرنے کے بعد حشر ہوگا یعنی ملک شام کی طرف لائے گی جب شام کے وقت لوگ ٹھہر جایا کریں گے۔آگ بھی ٹھہر جایا کرے گی پھر جب آفتاب بلندہو گا وہ آگ ان کے پیچھے چلے گی جب لوگ شام کے ملک میںپہنچ جائیں گے تو وہ آگ غائب ہوجائے گی بعض علما ء کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی خبر کے مطابق یہ آگ ظاہر ہوچکی، یمن کی طرف سے ایک آگ اُٹھی تھی جو کو سوں تک عریض تھی لکڑی پتھر سب کو جلا دیتی تھی اور ملک شام کی طرف بڑھتی جاتی تھی رات کو اس کی روشنی میں دور دور کی چیزیں دکھائی دیتی تھیں تقریباً دومہینے تک رہی مدینہ منورہ کے پاس سے ہو کر گذری علمائے نے چشم دید اس کی کیفیت لکھی ہے۔ ( واللہ علم ) اس کے بعد پانچ برس پھر لوگوں کو خوب عیش وآرام ہوگا اور شیطان آدمی کی صوت میں آکر کہے گا کہ تم کو حیانہیںآ تی وہ کہیں گے اب تو کیا کہتا ہے تب وہ کہے گا بتوں کی عبادت کرو تب لوگ بتوں کی عبادت کریں گے اس میں ان کو روزی کی فراخی اور فراخ دستی حاصل ہوگی۔ غرض جب دنیا پر کوئی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہ رہے گا تب صور پھونکا جائے گا اور قیامت قائم ہوجائے گی یعنی لوگ اس وقت عیش وآرام میں ہوں گے کوئی کسی کام میں کوئی کسی میں مصروف ہوگا کہ یکایک جمعے کے دن کہ وہ دن عاشورا ہوگا،علی الصباح لوگوں کے کان میں ایک باریک آواز آئے گی لوگ حیران وپریشان ہوں گے کہ یہ کیسی آواز ہے۔ رفتہ رفتہ وہ آواز بلند ہوتی جائے گی، یہاں تک کہ کڑک اور رعد کے مانندہوجائے گی تب لوگ مرنے شروع ہوجائیں گے۔ صور ایک چیزتُری یابگل کی مانند ہے۔ حضرت اسرافیل علیہ اسلام اس کو منھ سے بجائیں گے اس کی آواز کی شدت سے ہر چیز فنا ہوجائے