عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے کی طرف حج کی نیت کرنے سے اس کا اپنا فرض ادا نہیں ہوگاپس اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے گا خواہ اس کے امر سے کرے یا اس کے امر کے بغیر اپنی مرضی سے کرے اور خواہ اس کی طرف سے فرض حج کی نیت کی ہو یا نفل حج کی ، اس سے حج کرنے والے کا فرض حج ادا نہیں ہوگا ۶؎ یعنی جب مامور نے آمر کی طرف سے حج کی نیت کی اور اس کی طرف سے حج ادا کیا تو مامور کا فرض حج ادا نہیں ہوگا اور اگر اس مامور نے پہلے سے اپنا حج فرض ادا کیا ہو ا نہیں ہے تو اس پر اپنا حج کرنا اس کی شرائط کے ساتھ فرض ہوکر اس کے ذمہ باقی ہے اور آمر کی طرف سے نیت کرنے کی صورت میں اگر اس کے امر سے ایسا کیا ہے تو آمر کا فرض حج ادا ہوجائے گا جبکہ اس کی شرائط کے ساتھ ادا کیا گیا ہو ۷؎ بشرطیکہ آمر عذر مرنے کے وقت تک قائم رہا ہو جیسا کہ شرط ششم میں بیان ہوچکا ہے ۸؎ تتمہ : پس مجنون و نابالغ و غلام اور جن کا ذکر ان کے بعد کی شرطوں میں ہے اگر حج کریں اگرچہ استطاعت کے بعد ہی کریں ان سے فرض حج ساقط نہیں ہوگا بلکہ وہ حج نفل واقع ہوگا کیونکہ مجنون و نابالغ کی استطاعت معتبر نہیں ہے اس لئے ان پرحج فرض نہیں ہوگا اور غلام کو استطاعت حاصل نہیں ہوتی ، پس اگر مجنون کو تندرست ہونے کے بعد نابالغ کو بالغ ہونے کے بعد اور غلام کو آزاد ہونے کے بعد استطاعت حاصل ہے تو دوبارہ حج کرنا فرض ہے لیکن فقیر اور جو فقیر کے معنیٰ میں ہے مثلاً جس کا مال قرض یا مسلمانوں کے حقوق میں مستغرق ہو جیسا کہ ظالم حاکموں اور بادشاہوں کا ہوتا ہے تو اگر فقیر یا ایسا شخص حج کرے اور اس میں فرض حج کی یا مطلق حج کی نیت کرے یعنی اس میں نفل یا نذر کی نیت نہ کرے تو اس کا فرض حج ادا ہوجائے گا حتیٰ کہ اگر و ہ اس کے بعد مالدار