عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حج نفل کی نیت نہ کرنا : ساتویں شرط یہ ہے کہ حج کا احرام باندھتے وقت نفل حج کی نیت نہ کرے پس اگر کسی نے احرام باندھتے وقت نفل حج کی نیت کی تو وہ حج فرض کی جگہ ادا نہیں ہوگا بلکہ احرام باندھتے وقت نیت کرتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت کرے یعنی فرض نفل واجب وغیرہ کچھ نہ کہے تاکہ اس کا حج فرض کی جگہ واقع ہو پس اگر نفل حج کی نیت کی تو اس کا وہ حج نفل ہی واقع ہوگا خواہ وہ شخص مالدار ہو یا فقیر ہو لیکن فرض حج ادا ہونے کے لئے صرف فرض حج کی نیت کرنا شرط نہیں ہے بلکہ اگر مطلق حج کی نیت کرے گا تب بھی فرض حج ہی ادا ہوگا ۲؎ لیکن فرض حج کی نیت کرنا بہتر ہے ۳؎ حج کو جماع سے فاسد نہ کرنا : آٹھویں شرط وقوف سے پہلے جماع کرکے اپنے حج کو فاسد نہ کرنا ہے پس اگر کسی نے وقوفِ عرفات کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو اس کا حج فاسدہوگیا اب اس کے بعد حج کے باقی افعال پورے کرلینے سے اس کا فرض حج ادا نہیں ہوگا ۴؎ اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ یہ حج نفل واقع ہوجائے گا پس اس صورت میں فساد سے مراد و صفِ فرضیت کا فساد ہوگا نہ کہ اصلاً فساد کمالا یخفی ۔ پس اس کو اس حج کا پور ا کرنا لازم ہوگا اور اس پر یہ بھی لازم ہوگا کہ آئندہ سال اس فاسد حج کی قضا کرے۵؎ (اس کی مزید تحقیق افسادِ حج کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں۔ مؤلف) کسی دوسرے کی طرف سے حج کی نیت نہ کرنا : نویں شرط یہ ہے کہ کسی دوسرے کی طرف سے حج کی نیت نہ کرے کیو نکہ کسی