عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی مسافت ہے تو جب تک عدت پوری نہ ہوجائے اس شہر سے نہ نکلے ۲؎ اور اگر عورت نے عدت کی حالت میں حج کرلیا تو اس کا حج بالاتفاق جائز ہوجائے گا لیکن وہ عورت گنہگار ہوگی ۳؎ (۳)عورت کے حق میں عدت کا سفر حج سے مانع ہونے کا وقت وہ ہے جو اس کے شہر کے لوگوں کے حج پر روانہ ہونے کاوقت ہے ۴؎ اور اسی طرح تمام شرائط کا پایا جانا اس وقت معتبر ہے جبکہ اس کے شہر کے لوگ حج پر روانہ ہوں ۵؎ پس اگر عورت اپنے شہر کے لوگوں کے حج پر روانہ ہونے کے وقت عدت کی حالت میں ہوتو ا س پر حج واجب نہیں ہے جیساکہ ابنِ فرشتہ کی کتاب شرح مجمع میں ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وجوبِ حج کی شرط ہے اور ابنِ امیر الحاج نے ذکر کیا ہے کہ یہ وجوبِ ادا کی شرط ہے اور قضا کے حکم میں یہی اظہر ہے ۶؎ یعنی اس بِنا پر اُس عورت کو اپنے مال سے حج کرانا واجب ہوگا نہ کہ خود اپنے آپ ادا کرنا، پس اس کو خود حج ادا کرنا بالاتفاق لازم نہیں ہے اور اس بارے میں اختلاف ہے کہ اس کو اپنے مال سے حج کرانا لازم ہے یا نہیں جیسا کہ وجوبِ ادا کی دوسری شرطوں میں یہی اختلاف ہے اور صحیح قول یعنی وجوبِ ادا کی شرط ہونے کی وجہ سے اس عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے مال سے حج کرائے جیسا کہ وجوبِ ادا کی تمام شرطوں میں حکم ہے ۷؎ (۴) اور عورت کے سفر پر نکلنے کا مانع ہونے میں عدت کا ہونا محرم کے نہ ہونے سے زیادہ قوی ہے حتیٰ کہ عدت کی حالت میں سفرِ شرعی سے کم مسافت پر جانے سے بھی منع کی جائے گی اور اگر عورت کو حج کے سفر پر روانہ ہونے کے بعد عدت لازم ہوئی اوروہ عورت سفر کی حالت میں ہے یعنی اپنے خاوند کے ساتھ حج کے سفر پر جارہی ہے پھر اسی حالتِ