عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے گا اور اب دوبارہ اس پر حج فرض نہیں ہوگا ۱؎ لیکن یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے احرام باندھتے وقت فرض حج یا مطلق حج کی نیت کی ہو لیکن اگر حج نفل یا نذر کی نیت کی تووہ حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا جیسا کہ شرائطِ وجوبِ حج میں بیان ہوچکا ہے (مؤلف) (۲) اور یہ اختلاف اس صورت میں ہے جبکہ اس کو معذور ہونے کی حالت میں استطاعت حاصل ہوئی ہو لیکن اگر بدن کی سلامتی و صحت کی حالت میں حج فرض ہوچکا تھا اور ابھی اس نے حج نہیں کیا یہاں تک کہ مایوس العلاج بیماری یا فالج وغیرہ کوئی عذر اس کو لاحق ہوگیا اور صحت جاتی رہی تو اس پر حج فرض ہوکر اس کے ذمہ قرض ہوگیا اب اس پر بالاتفاق واجب ہے کہ اپنی طرف سے کسی دوسرے تندرست آدمی سے حج کرائے اور اگر کسی دوسرے سے حج نہیں کرایا تو مرتے وقت وصیت کرنا بالاتفاق واجب ہے ۲؎ ۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وصیت کا واجب ہونا اس وقت ہے جبکہ حج واجب ہونے کے بعد اسی سال حج کے لئے نہیں نکلا یہاں تک کہ وہ شخص مرگیا لیکن اگرو ہ حج کے لئے اسی سال نکلا اور راستہ میں مرگیا تو اب اس پر حج کی وصیت کرنا بالاتفاق واجب نہیں ہے اس لئے کہ اس نے واجب ہونے کے بعد مؤخر نہیں کیا ۳؎ اور مراد یہ ہے کہ مذکور ہ عذرات میں سے کسی عذر والا شخص حج واجب ہونے کے پہلے سال میں حج کے راستہ میں مرگیا تو اس پر وصیت کرنا واجب نہیں ہے اور جو شخص حج فرض ہوکر اس کے ذمہ مقرر ہونے (یعنی پہلا سال گزرنے ) کے بعد نکلا اور راستہ میں مرگیا تو اس کا حکم یہ نہیں ہے بلکہ اس پر وصیت کرنا واجب ہے یا خرج کی ضمیر قادر علی الحج کی طرف لوٹتی ہے لیکن اس میں یہ