عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے جن میںسے ابن الہمام بھی ہیں لہٰذا ترجیح میں بھی اختلاف ہے پس پہلے قول کی بِنا پر جس میں کہ اس کو وجوبِ حج کی شرط کہا ہے اندھے شخص پر اگرچہ اس کے لئے کوئی پکڑ کرلے جانے والا رہنما موجود ہو اور اپاہج اور مفلوج اور ایسے پرانے مریض پر جس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہی ہو اور اس شخص پر جس کے دونوں پاؤں کٹے ہوئے ہوںیا ایک پاؤں کٹا ہوایا ہو دونوں ہاتھ کٹے ہوئے ہوں ( یا دونوں میں سے کوئی ایک ہاتھ کٹا ہوا ہو ۴؎ ) جو شخص بیمار ہو اور وہ اس وقت بیماری کی حالت میں ہو اور ایسا بوڑھا شخص جو سواری پر نہیں بیٹھ سکتا اور اس پر بغیر شدید تکلیف و مشقت کے نہیں ٹھہر سکتا ان سب پر حج فرض نہیں ہے اور اسی لئے کسی دوسرے سے حج کرانا یا مرتے وقت وصیت کرنا بھی فرض نہیں ہے اگرچہ ان کے پاس حج کے خرچ کے لئے مال (زادو راحلہ) ہو، اور امام ابو حنیفہؒ سے ظاہر المذہب یہی ہے اور صاحبین سے بھی ایک روایت یہی ہے اور دوسرے قول کی بِنا پرجس میں اس کو وجوبِ ادا کی شرط کہا ہے ان سب پر حج فرض ہوکر کسی دوسرے سے حج کرانا یا مرتے وقت وصیت کرنا فرض ہے پھر اس روایت کی بنا پر بعض نے یہ کہا ہے کہ ان پرخو د حج کرنا فرض ہے اور یہ امام ابو حنیفہؒ سے امام حسنؒ کی روایت شاذہ ہے اور بعض نے کہا کہ خود حج کرنا فرض نہیں بلکہ فی الحال اپنے مال سے کسی دوسرے سے حج کرانا فرض ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو مرتے وقت وصیت کرنا فرض ہے پس اگر مذکورہ بالا شخصوں نے کسی دوسرے سے حج کرادیا اگر اُن کا یہ عذر ہمیشہ قائم رہا تو وہ حج ان کی طرف سے کافی ہے اور اگر وہ عذر کسی وقت جاتا رہاتو اب ان کو دوبارہ خود حج کرنا فرض ہے اور پہلا حج جو کسی دوسرے سے کرایا تھا نفلی ہوجائے گا ،فقہا کی ایک جماعت نے اسی کو اختیا ر کیا ہے اور یہ صاحبین سے ظاہرالروایت ہے ۔ امام ابو حنیفہؒ سے