عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ کیا ہو، ایک ر وایت میں حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں جو آیا ہے کہ انہوں نے حج نہیں کیا تھا یہ صحیح نہیں ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ انہوں نے بھی حج کیا تھا ۹؎۔ فرضیت حج کے عنوان کے تحت تین امورکابیان ہے۔ (۱) حج فرض ہونے کے دلائل … (۲) حج تمام عمر میں صرف ایک ہی مرتبہ فرض ہے… (۳) فرض حج کی ادائیگی کا وقت ۔ ان تینوں امور کی تفصیل درج ذیل ہے،(مؤلف) (۱) حج فرض ہونے کے دلائل ۔ تمام امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ نماز، روزہ اور زکوٰۃ کی طرح حج بھی اسلام کا ایک رکن ہے اور فرض عین ہے ۱۰؎ ۔ اور حج فرضِ محکم ہے اس کی فرضیت قطعی دلیلوں سے ثابت ہوچکی ہے چنانچہ اس کا منکر کافر ہوتا ہے ۱۱؎۔ پس حج بھی ایک ایسا فریضہ ہے جس کی فرضیت کتاب(قرآن مجید) ، سنت (احادیث) ، اجماع ِ امت اور عقلی طریق سے ثابت ہے، ان چاروں دلائل کا بیان یہ ہے۔ قرآن مجید سے حج کی فرضیت کا ثبوت۔حج کے فرض ہونے کا ذکر قرآن مجید کی مختلف آیتوں میں موجود ہے چنانچہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا ، وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اﷲَ غَنِیّ’‘ عَنِ الْعٰلَمِیْنَo (آل عمران ع۔۱۰)(ترجمہ: اﷲ تعالیٰ کی عبادت کے لئے بیت اﷲ شریف کا حج لوگوں پر فرض ہے اور یہ ہر اُس (عاقل بالغ آزاد) مرد و عورت پر فرض ہے جس کو وہاں تک پہنچنے کی استطاعت ہو اور جس شخص نے اس کا انکار کیا تو بے شک اﷲ تعالیٰ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے) اس آیتِ مبارکہ میں حج کی فرضیت کی دلیل دو طرح پر ہے ایک یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ’’وﷲ علی الناس حج البیت‘‘ اور علیٰ عربی میں کلمہ ایجاب ہے یعنی بیت اﷲ کا حج کرنا لوگوں پر واجب ہے اور دوسرے یہ کہ فرمایا ’’ومن کفرالخ‘‘ ا س کی تاویل میں علماء نے کہا ہے کہ یہ بھی حج کے و جوب