عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو لگے تو نجس نہیں ہوتا اور اگر وہ تھوڑے پانی میں بیٹھ جائے گا تو وہ نجس ہو جائے گا یہی صحیح ہے۔ ڈھیلے سے استنجا کرنے میں کوئی عدد مسنون نہیں بلکہ صاف ہونا شرط ہے یہاں تک کہ اگر ایک ڈھیلے سے صفائی حاصل ہو جائے تو سنت ادا ہوگئی اور اگر تین ڈھیلوں سے بھی صفائی حاصل نہ ہو تو سنت ادا نہ ہوگی البتہ مستحب یہ ہے کہ ڈھیلے طاق عدد ہوں اور کم سے کم تین ہوں تو اگر ایک یاد دو سے صفائی ہوگئی تو تین کی گنتی پوری کرنیاور چار سے صفائی حاصل ہو تو ایک اور لے لے تاکہ طاق ہو جائیں اور مستحب ہے کہ پاک پتھر دائیں طرف رکھے اور استنجا کئے ہوئے بائیں طرف رکھے اور ان کی نجس جانب نیچے کو کردے۔ ڈھیلے وغیرہ سے استنجا کرنے کے بعد پانی سے استنجا کرنا سنت ہے، افضل یہ ہے کہ پردہ دار جگہ ہو تو دونوں کو جمع کرے اور اگر پردہ دار جگہ نہ ہو تو لوگوں کے سامنے ستر نہ کھولے اور صرف ڈھیلے سے استنجا پر اکتفا کرے پانی سے نہ کرے کیوں کہ لوگوں کے سامنے ستر کھولنا فسق ہے۔ صرف ڈھیلوں سے طہارت اسی وقت جائز ہوگی جب کہ نجاست صرف مخرج پر ہی لگی ہو لیکن اگر مخرج سے زیادہ پھیلی ہو تو سب کا اجماع اس بات پر ہے کہ اگر وہ تجاوز کی ہووی نجاست درہم سے زیادہ ہو تو اس کا دھونا فرض ہے صرف ڈھیلوں سے چھڑانا کافی نہیں مگر ڈھیلوں کا استعمال اب بھی سنت ہے اگر نجاست ایسی خشک ہو جائے جو ڈھیلوں سے نہ چھوٹ سکے تو پھر پانی سے استنجا کرنا چاہئے۔ اسی طرح اگر پیشاب کے مقام کے کناروں پر پیشاب قدر درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا دھونا واجب ہے اور اگر وہ نجاست جو مخرج سے باہر پھیلی ہوئی ہے قدر درہم سے کم ہے یا بقدرِ درہم ہے لیکن جب اس کو مخرج کی نجاست کے ساتھ ملائیں تو قدر درہم سے زیادہ ہو جائیں پس اگر اس کو ڈھیلے سے دور کرلیا اور پانی سے نہ وصویا تو شیخین کے کے نزدیک جائز ہے اور