عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقع ہو جائے گی اور طلاق حمل میں اس کی ماں کی عدت پوری ہو جائے گی اور وہ ام ولد ٹھہریگی وغیرہ) لیکن اگر ناف سے بچہ نکلنے کے بعد فرج کی طرف سے بھی خون آجائے تو نفاس ہوگا۔ اگر توام (جوڑا) بچے پیدا ہوں تو نفاس اول بچے کے پیدا ہونے کے وقت سے ہوگا اور دو توام بچوں کی شرط یہ ہے کہ ان دونوں کی ولادت میں چھ مہینے سے کم فاصلہ ہو مثلاً کسی عورت کے دو بچے پیدا ہوئے اور دونوں کے درمیان چھ مہینے سے کم زمانہ ہے تو پہلا ہی بچہ پیدا ہونے کے بعد سے نفاس سمجھا جائے گا، پس اگر دوسرا بچہ پہلے بچہ کی پیدائش کے بعد سے چالیس دن کے اندر پیدا ہوا اور خون آیا تو پہلے بچہ کی پیدائش سے چالسے دن تک نفاس ہے پھر استحاضہ ہے اور اگر چالیس دن کے بعد وسرا بچہ پیدا ہوا تو اس پچھلے کے بعد جو خون آیا وہ استحاضہ ہے نفاس نہیں مگر دوسرے بچہ کے پیدا ہونے کے بعد بھی نہانے کا حکم دیا جائے گا، یعنی دوسرا بچہ پیدا ہونے کے بعد غسل کرے اور نماز پڑھے، اور اگر دونوں کے درمیان چھ مہینے یا اس سے زیادہ وقفہ ہو تو دو حمل اور دو نفاس ہوں گے۔ اور اگر تین بچے پیدا ہوں اور پہلے اور دوسرے کی ولادت میں اور اسی طرح دوسرے اور تیسرے کی ولادت میں چھ چھ مہینے سے کم وقفہ ہو لیکن پہلے اور تیسرے کی ولادت میں چھ مہینے سے زیادہ کا وقفہ ہو تو صحیح یہ ہے کہ اس حمل سمجھا جائے گا اور پہلے کی پیدائش کے بعد سے زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک نفاس ہے اور باقی استحاضہ ہے، نفاس کی کم سے کم مدت کچھ مقرر نہیں نصف سے زیادہ بچہ نکلنے کے بعد بس خون آجائے اگر چہ ایک ہی ساعت ہو، اور اسی پر فتویٰ ہے اور نفاس کی اکثر مدت چالسے دن ہیں اگر خون چالیس دن سے زیادہ رہا تو اس عورت کے لئے جس کو پہلی مرتبہ نفاس آیا چالیس دن نفاس ہوگا اور بقای استحاضہ ہے (یہی حکم اس کا ہے جس کو یاد نہیں کہ اس سے پہلے بچہ