عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موزے میں تین انگلیوں کی مقدار نکلنا مسح کو باطل کرنے کے لئے کافی ہے، ۱۲۔ جبیرہ کے مسح میں نیت بالاتفاق شرط نہیں، موزہ کی نیت کے بارے میں اختلاف ہے، ۱۳۔ زخم اچھا ہونے پر جبیرہ گر پڑے تو فقط اسی جگہ دھونا لازم آتا ہے اور ایک موزہ کے تین انگلی سے زائد نکلنے پر دونوں پائوں کا دھونا ضروری ہوتا ہے، ۱۴۔ اگر جبیرہ میں مسح کرنے کے بعد کسی طرح پانی داخل ہو جائے تو مسح باطل نہ ہوگا موزہ کا باطل ہو جائے گا، ۱۵۔ ٹوٹے ہوئے عضو پر جبیرہ باندھ کر مسح جائز ہے اگر چہ و عضو تین انگل سے کم باقی رہا ہو مسح موزہ میں تین انگل کی مقدار کا باقی رہنا شرط ہے، ۱۶۔ بعض روایات میں جبیرہ و عصابہ کے مسح کا ترک کرنا ناجائز ہے، ۱۷۔ جبیرہ و عصا بہ کے لئے پائوں میں ہونا شرط نہیں، ۱۸۔ اکثر حصہ جبیرہ کا مسح شرط ہے موزہ میں تین انگل کی مقدار شرط ہے، ۱۹۔ جب عضو مائوف کو مسح نہ کرسکے تب جبیرہ کا مسح صحیح ہے مثلاً پانی ضرر کرتا ہو، یا بندھی ہوئی پتی کا کھولنا ضرر کرتا ہو پس اگر عضو کے مسح پر قادر ہو تو جبیرہ پر مسح صحیح نہیں، ۲۰۔ مسح جبیرہ و عصابہ فرض عملی ہے اور مسح موزہ رخصت و جائز ہے، ۲۱۔ مسح جبیرہ کی مدت متعین نہیں کیوں کہ وہ دھونے کی مثل ہے اور جب تک وہ زخم وغیرہ اچھا نہ ہو مسح کرے گا اور تندرستوں کی امامت کرے گا بخلاف صاحبِ عذر کے اور مسح موزہ کے لئے مدت متعین ہے۔