عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتا، مثلاً ایک شخص کے ایک پائوں میں زخم ہے اور اس پر جبیرہ یا پٹی بندھی ہے پھر اس نے وضو کیا اور جبیرہ پر مسح کیا اور دوسرے پائوں کو دھویا اور اس میں موزہ پہنا پھر وضو ٹوٹا تو صحیح یہ ہے کہ موزہ پر مسح جائز نہیں اور جبیرہ پر مسح کرکے دونوں پائوں میں موزے پہنے پھر اس کا وضو ٹوٹ گیا تو دونوں موزوں پر مسح جائز ہے، ۶۔ کسی شخص کے ایک پائوں میں پھوڑا ہو اور اس نے دونوں پائوں دھو کر دونوں میں موزے پہنے پھر اس کو حدث ہوا اور دونوں موزوں پر مسح کیا اور اسی طرح بہت سی نمازیں پڑھیں پھر موزوں کو نکالا تو یہ معلوم ہوا کہ پھوڑا پھوٹ گیا اور اس سے خون بہا مگر یہ نہیں معلوم کہ کب پھوٹا تو اگر زخم کا سرا خشک ہوگیا ہو اور اس شخص نے موزہ مثلاً طلوع فجر کے وقت پہنا تھا اور عشا کے بعد نکالا تو فجر کا اعادہ نہ کرے باقی نمازوں کا اعادہ کرے، اور اگر زخم کا سرا خون میں تر ہو تو کسی نماز کا اعادہ نہ کرے اور اگر کسی نے زخم کو باندھ اور وہ بندھن تر ہوگیا اور وہ تری باہر تک آگئی تو وضو ٹوٹ گیا اور نہ نہیں ٹوٹا اور اگر وہ بندھن دوہرا تھا ایک تہ میں سے تری باہر آگئی اور دوسری میں سے نہ آئی تو بھی وضو ٹوٹ جائے گا کیوں کہ وہ خون جاری ہوگیا ہے اس لئے مفسد وضو ہے، ۷۔ جبیرہ کا طہارت کی حالت پر باندھنا شرط نہیں، پس اگر جبیرہ بغیر وضو اور بغیر اس جگہ کے دھونے کے باندھی گئی ہو تو بھی اس پر مسح جائز ہے، ۸۔ اگر جبیرہ پر مسح ضرور کرے تو ترک کرنا جائز ہے (اور ضرر نہ کرے تو ترک جائز نہیں)ضرر سے مراد اعتبار کے لائق ہے مطلقب ضرر نہیں، ۹۔ جبیرہ کا مسح عضو کے نہ دھوسکنے کے عذر پر جائز ہے بلاعذر جائز نہیں، ۱۰۔ مسح جبیرہ و عصا بہ پھا ہا وداغ و فصد کی پٹی وغیرہ میں حدث اور جنابت برابر ہے یعنی غسل میں بھی جبیرہ پر مسح جائز ہے، ۱۱۔ اگر جبیرہ زخم اچھا ہو جانے پر گر جائے تو مسح باطل ہو جائے گا ورنہ نہیں،