عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں میں سے کسی کے لئے بھی کافی نہیں ہوتا تو غسل و وضو دونوں کا تیمم باقی رہے گا لیکن اس پانی سے خشک حصہ میں سے جس قدر دھل سکے اس کو دھولے تاکہ جنابت کم ہو جائے۔ سوم یہ کہ پانی صرف حشک حصے کے لئے کافی ہوتا ہے اور صرف وضو کے لئے کافی نہیں ہوتا تو اس سے خشک حصے کو دھولے اور حدث (وضو) کا تیمم اس سے باطل نہیں ہوگا۔ چہارم یہ سوم کے برعکس ہے یعنی صرف وضو کے لئے کافی ہے اور صرف خشک حصے کے لئے کافی نہیں ہے تو اس پانی سے وضو کرے اور غسل کا تمم بدستور باقی رہے گا۔ پنجم یہ کہ بلا تعین دونوں میں سے ایک جس کو چاہے وہ کرسکتا ہے یعنی پانی صرف خشک حصے کو دھونے کے لئے کافی ہے یا صرف وضو کرسکتا ہے دونوں نہیں ہوسکتے تو جو حصہ خشک رہ گیا تھا اس کو دھولے اور امام ابو یوسفؒکے نزدیک وضو کا تیمم بدستور باقی رہے گا اس کا اعادہ نہ کرے یہی وجہ ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک وضو کا تیمم کرے اور یہ حکم جو پانچوں صورتوں میں بیان ہوا اس وقت ہے جب کہ وضو کا تیمم کرنے کے بعد پانقی پایا اور اگر وضو کے لئے تیمم کرنے سے پہلے پانی پایا یعنی پانی ملنے سے پہلے اس نے وضو کے لئے تیمم نہیں کیا تو اس کی بھی پانچ صورتے ہیں: اول یعنی جبکہ پانی خشک حصہ اور وضو دونوں کے لئے کافی ہوتا ہے تو خشک حصہ کو دھولے اور وضو کرلے۔ دوم جبکہ پانی دونوں میں سے کسی کے لئے کافی نہیں ہوتا تو وضو کے لئے تیمم کرے اور جس قدر خشک حصہ دھل سکتا ہے تو اس کو دھونا ضروری نہیں اختیاری ہے کہ اگر چاہے تو اس کو دھولے تاکہ جنابت کم ہو جائے۔ سوم یہ کہ پانی صرف خشک حصہ کے لئے کافی ہے اور وضو کے لئے کافی نہیں ہے تو خشک حصے کو دھولے اور وضو کے لئے پھر تیمم کرے۔ چہارم جب کہ پانی صرف وضو کے لئے کافی ہے اور صرف خشک حصہ کے لئے کافی نہیں تو وضو کرے اور