عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر اول اس نے پوچھااور اس نے بتایا پھر اس نے تیمم کرکے نماز پڑھ لی پھر اس کے بعد ا س نے قریب پانی بتایا تو نماز جائز ہوگئی کیونکہ جو کچھ اس پرواجب ہے وہ اس نے کرلیا۔ اگراس کے ساتھی کے پاس پانی ہے اورا س کویہ گمان ہے کہ مانگوں گا تووہ دیدے گا تو مانگنا واجب ہے اورتیمم جائز نہ ہوگا اوروہار وہی سمجھتا ہوکہ وہ نہ دے گاتو مانگنا واجب نہیں اورتیمم جائزنہ ہے اگر اس کے دینے میں شک ہوا تیمم کرکے نماز پڑھ لے پھرمانگے اور وہ دیسے تو نماز لو ٹادے او راگر نماز شروع کرنے سے پہلے مانگے اوراوہ انکارکردے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد دیدے تونماز کااعادہ نہ کرے اگرچہ وقت باقی ہواوراب اس کا تیمم ٹوٹ جائے گا۔ ا ور اگریہ کہے کہ بغیر معمولی قیمت کے نہ دوں گا اور اس کے پاس اس کی قیمت (کرایہ وغیرہ راستہ کے خرچ سے فالتو ) نہ ہوتو تیمم کرے اوراگرفالتو ہوتوتیمم نہ کرے اوراگراس کے لینے میں نقصان ہو اوروہ یہ کہ معمول سے دوچند قیمت مانگتاہو اور اس سے کم میں نہ بیچتا ہو توتیمم کرلے۔ ا ورجس جگہ پانی کمیاب ہوگیا ہے وہاں سے جوموضع قریب ترہووہاں کی قیمت سے حساب کیاجائے گا۔ اگرقرض مل سکتا ہو خواہ ا س کسی ادائیگی پر قادر ہویا نہ ہوتب بھی وہ معذور ہے۔ جو شخص تیمم کرکے نماز پڑھتاہے اس نماز کے درمیان ایک شخص کے پاس پانی دیکھا اب اگر اس کاغالب گمان یہ ہو کہ وہ اس کو پانی دیدے گا تو اپنی نماز قطع کردے اور پانی طلب کرے اگروہ دیدے تو وضو کرے اوراگر نہ دے تو اس کاوہی تیمم باقی ہے اور اگر نہیں مانگا اورنمازپوری کرلی اب اس نے خود یا اس کے مانگنے پرپانی دیدیا تواعادہ لازم ہے اوراگر نہ دے تو نماز ہوگئی اعادہ لازمی نہیں اوراگر اس میں شک ہو اوراگمان غالب نہ ہو تواسی طرح نماز پڑھتا ہے اورجب نما زپوری کرچکے تب اس سے مانگے اگروہ دیدے یا بغیر مانگے دیدے تو وضو کرکے نما زلوٹا دے اوراگرانکار