عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاتھوں کو غبار لگ جائے اور اس کا اثر ظاہر ہو تو اس سے تیمم جائز ہے اگر ظاہر نہیں ہوا تو جائز نہیں۔ اگر مٹی میں کوئی ایسی چیز مل جائے جو زمین کی جنس سے نہیں ہے توغالب چیز کااعتبار ہوگا۔ اگر مسافر کیچڑ یادلدل میں ہو اور وہاں خشک مٹی نہ ملے اوراسے کپڑوں اورزمین پرغبار بھی نہیں تواپنے کپڑے یاسوار ی کی کاٹھی پر، یا جسم کے کسی حصے پر کیچڑ لگائے اور جب وہ خشک ہوجائے تو اس سے تیمم کرلے لیکن جب تک وقت کے جاتے رہنے کاخوف نہ وہ تب تک گیلی مٹی سے تیمم نہ کرے کیونکہ اس میں بلاضرورت منہ پر مٹی بھر ے گی اور یہ سورت مثلہ ( تبدیل ہئیت ) کی ہے یعنی اس حالت میں گلی مٹی سے تیم جائز مگر خلاف اولیٰ ہے اوراگروقت جاتا ہو توبدرجہ مجبوری اسی کیچڑ سے تیمم کرے جب کہ مٹی غالب ہو، نماز قضا نہ کرے اوراگر مٹی پر پانی غالب ہے تو اس سے تیمم جائز نہیں، نجس کپڑے کے غبار سے تیمم جائز نہیں۔ لیکن اگر غبار کپڑے کے خشک ہوجانے کے بعد پڑا ہو تو جائز ہے، زمیں پر جب نجاست لگ جائے پھر وہ خشک ہوجائے اور نجاست کااثرجاتارہے تووہ پاک ہوگئی اس پر نماز پڑھنا درست ہے لیکن تیمم درست نہیں کیونکہ وہ پاک کرنے والی نہیں ہے۔ یہ اس وقت ہے جبکہ معلوم ہوکہ یہ زمین ایسی ہے اوراگر معلوم نہ ہو تو وہم نہ کرے جس زمین پر تیمم جائز نہیں گراس کاغبار کپڑے پر پڑے تو اس کی گرد سے تیمم جائز نہیں البتہ کپڑا پاک ہے، جس جگہ سے ایک شخص نے تیمم کیا دوسرا بھی کرسکتا ہے بلکہ وخواہ کتنے ہی آدمی کرلیں یاایک ہی آدمی کئی بار ایک ہی جگہ سے تیمم کرے تو بھی جائز ہے اوراس سے وہ جگہ مستعمل نہیں ہوجاتی یہاںتک کہ اگر تیمم کرنے والوں کے ہاتھ کی مٹی ایک جگہ جمع ہوتو اس مٹی پر بھی تیمم جائز ہے اوریہ جو مشہور ہے