عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۴۔ مطلق پانی میں جب کوئی پاک چیز مل جائے اور اس کے تینوں اوصاف میں سے کوئی وصف بدل جائے یا وہ اس میں اس طرح سے مل جائے کہ اس پانی کانام جاتا رہے تو وہ پانی مقید کے معنی میں ہوجاتاہے (جیسا کہ بدائع سے بیان ہوچکاہے) پس اس پانی سے حدث کودور کرنا جائز نہیں ہے جو کسی پاک چیز کے مل جانے سے مغلوب ہوگیا ہو) یعنی اپنی طبیعت واصل خلقت سے خارج ہوگیاہو اور اگر پانی غالب ہو حدث کا دور کرناجائز ہے (غایۃ الاوطار) اور پاک چیز کا غلبہ یا تو کمال امتزاج سے ہوتا ہے یاملنے والی چیز کے غلبہ سے ہوتاہے اور کمال امتزاج یانباتات نے پانی کو اس طرح سے پی لیا ہو کہ وہ پانی نچوڑ ے بغیر نہ نکل سکے یاکما ل یامتزاج ایسی پاک چیز کے پانی میں پکانے سے حاصل ہوتاہے جس سے میل صاف کرنامقصود نہ ہو (در) نباتات کے پانی کو پی لینے سے کمال امتزاج حاصل ہونے کی مثال یہ ہے کہ فصل خریف (پت جھڑ کے موسم) میں درختوں کے پتے پانی میں گرجانے سے اگر پانی کے اوصاف یعنی رنگ وبو و مزہ بدل جائیں تو اصح روایت کے مطابق ہمارے اصحاب رحہم اللہ کے نزدیک اس پانی سے وضو کرنا جائزہے بشرطیکہ اس پانی کا پتلا پن اور ا س کانام باقی رہا ہو جیساکہ بیان ہوچکاہے (ع ودر ملتقطاً) اس لئے کہ اساتذہ سے منقول ہے کہ وہ ان حوضوں سے جن میں درختوں کے پتے گرجاتے تھے پانی کے اوصاف بدل جانے کے باوجود وضو کیا کرتے تھے او رکوئی کسی کو منع نہیں کرتاتھا (ش وکبیری) اور ایسی پاک چیز کو پانی میں پکانے سے بھی کمال امتزاج حاصل ہوجاتاہے جس سے میل صاف کرنامقصود نہ ہو پس باقلا، چنے اور مسور کے پانی سے یعنی جس پانی سے ان چیزوں میں سے کسی چیز کو پکایا گیا ہو اور اسی طرح شوربہ سے یعنی جس پانی میں گوشت وغیرہ پکایاگیا ہواس سے بھی طہارت حکمیہ حاصل کرناجائز نہیں ہے (کبیری ودروغیرہما ملتقطاً) پس جس پانی میں