عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۔ مقید پانی سے طہارت حکمیہ (وضو وغسل) جائز نہیں ہے اور اس سے اور ہر بہنے والی پاک چیز سے جس سے نجات حقیقیہ کا نچوڑا کر اور خشک کرکے درو کرناممکن ہو کپڑے اور بدن سے نجات حقیقیہ کادور کرناجائز ہے۔ (کبیری) ۳۔ جو پانی نباتات یعنی درخت یاپھلوں یا سبزی پتے وغیرہ سے نچوڑ کر نکالاہومثلا ً انگور کی بیل اور ریباس (ایک بوٹی جو دوائی کے کام آتی ہے) اور کاسنی وغیرہ کے پتوں یا (کیلے) سے یا انگور، سیب وغیرہ پھولوں سے نچوڑا گیاہو اس سے وضو جائز نہیں ہے (دروش وکبیری وط ملتقطاً) تمام پھلوں اور پھولوں سے نچوڑے ہوئے پانی کا یہی حکم ہے (ط) اور انگور کی بیل اور پھلوں اور سبزیوں سے جو پانی بغیر نچوڑے خود بخود نکلتا ہو، اظہر یہ ہے کہ اس سے بھی وضو جائز نہیں ہے (م ودر ملتقطاً) یعنی جو پانی درخت یا پھل سے لوگوں نے نچوڑا اور ٹپکایا ہواس سے حد ث کا دور کرنا بالاتفاق جائز نہیں ہے اور جو پانی ان سے خود بخود ٹپکا ہو اس میں اختلاف ہے اور ظاہرتر یہ ہے کہ اس سے حدث کردور کرنا جائز نہیں ہے (غایۃ الاوطار) اور یہ بہت سی کتابوں میں مصرح ہے اور قاضی خاں وصاحب محیط اور کافی نے اسی قول پر اقتصادکیا ہے اور حلیہ شرح منیہ میں ہے کہ یہی اوجہ ہے رملیؒ نے کہا کہ اسی پر اعتماد ہے (ش) پس جو پانی درختوں اور پھلوں وغیرہ سے خود بخود ٹپکا ہواس سے بھی وضو جائز نہیں ہے اور یہی اوجہ و احوط ہے (ع) اور اسی طرح تربوز، خربوزہ، ککڑی اور کھیرا وغیرہ کے پانی سے بھی جبکہ نچوڑ کر نکالاگیا ہو بالاتفاق وضو جائز نہیں اور اگر پانی اس سے خود بخود نکلا ہو تووہی اختلاف ہے جو انگور کی بیل وغیرہ سے خود بخود نکلنے والے پانی کا اوپر بیان ہوا اور ظاہر تریہی ہے کہ اس سے بھی حدث کو دور کرنا جائز نہیں ہے۔ (دروش وع تصرفاو ملتقطاً)