عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اس لئے یہ کراہت اس کے جھوٹے پر اثر انداز انہ ہوگی اور یہی صحیح ہے۔ (بدائع وبحروش وکبیری وفتح ملتقطاً) ۵۔ حلال چرندوں اور پرندوںکا جھوٹا بالاتفاق پاک ہے (خواہ نر ہوں یا مادہ) اس لئے کہ ان کا لعاب پاک گوشت سے پیدا ہوتاہے پس اسی کا حکم اختیار کر لیتا ہے (بدائع وع و کبیری وبحرو د روش ملتقطاً) لیکن اس حکم سے وہ اونٹ اور گائے اور بھیڑ بکری جو نجاست کھاتے ہیں اور آزاد پھرنے والی مرغی جو نجاست کھاتی ہے مستثنیٰ ہیں یعنی ان کا جھوٹا مکروہ ہے۔ (ان کے دودھ اور گوشت کا بھی یہی حکم ہے یعنی جو نجاست نہیں کھاتے ا ن کادودھ وگوشت پاک ہے اور جو نجاست کھاتے ہیں ان کادودھ وگوشت مکروہ ہے (انواع وغیرہ تصرفاً) لیکن جس مرغی کو گھر میں بندر کھاجاتا ہو او روہیں اس کی خوارک اس کودی جاتی ہوتو اس کا جھوٹا مکروہ نہیں ہے کیوں کہ اس کو نجاست نہیں ملے گی اس لئے وہ نجاست نہیں کھائے گی اور مرغی اپنی نجاست نہیں کھاتی بلکہ اس میں دانہ تلاش کرتی ہے اور مل جائے تو اس کو نکال کرکھالیتی ہے جیسا کہ اس کو فتح القدیر میں لکھا ہے اور ا س کی تمام بحث بحرالرائق میں مذکور ہے (بحروش ملحضاً) اور جن فقہا کے نزدیک وہ اپنی نجاست بھی کھاتی ہے ان کے نزدیک اگر مرغی کو گھر میں اس طرح بندر کھاجائے کہ اس کی چونچ اس کے پائوں سے نیچے نہ پہنچے تواس کاجھوٹا مکروہ نہیں ہے اور اگراس کی چونچ اس کے پائوں تک پہنچتی ہے تو وہ آزادمرغی کے حکم میں ہے (ہدایہ وع و بدائع وفتح ملتقطاً) (اگر مرغی یاگائے وغیرہ نے نجاست کھائی او را س کے بعد کوئی ایسی بات نہ پائی گئی جس سے اس کے منہ کی طہارت ہو جاتی ہو تو اس کا جھوٹا نجس ہے (ناپاک) ہے (بہار شریعت) یہ حکم اس گندگی کھانے والے جانور کے متعلق ہے جو صرف یا زیادہ ترگندگی ہی کھاتاہو پس اس