عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محمدکے قول کے بموجب یہ مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ ان کے نزدیک تھوک سے نجاست پاک نہیں ہوتی (م وط) اگرشراب پینے والی کی مونچھیں لمبی ہوں تو جب تک ان کوپانی سے نہ دھوئے اس کے پانی پینے سے وہ پانی نجس ہوجائے گااگرچہ اس نے چند ساعت (کچھ دیر) کے بعد پانی پیاہو (بحروع) اس لئے کہ جب مونچھوں کے بال لمبے ہوں تو وہ صرف زبان پھیرنے سے پاک نہیں ہوتے (بحر) (کیونکہ زبان ان پر سب جگہ نہیں پہنچ سکتی اور منہ کا لعاب سب جگہ سے شراب کی ناپاکی کو نہیں دھوسکتا، شرابی کے جھوٹے سے ہر حال میںبچنا ہی چاہئے مولف) میاں بیوی، آقا اور باندی اور محرم مردوعورت کے علاوہ عورت کا جھوٹا اجنبی مرد کے لئے اور اجنبی مرد کاجھوٹا عورت کے لئے مکروہ ہے لیکن وہ ناپاک ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ لذت پانے کی وجہ سے ہے پس اگر یہ معلوم نہ ہوکہ کس کاجھوٹاہے یالذت حاصل کرنے کیلئے نہ ہوتو مکروہ نہیں خصوصاً جبکہ جھوٹے سے نفرت کی جاتی ہوتو بدرجہ اولیٰ مکروہ نہیں ہے۔ (بحرودروش وع وط وغیرہا ملتقطاً) ۴۔ اصح قول کے بموجب نرومادہ گھوڑے کاجھوٹا بالا جامع بلاکراہت پاک ہے (ع وش وم ملتقطا) پس امام ابویوسف وامام محمد رحمہا اللہ کے قول کے مطابق گھوڑے کاجھوٹاپاک ہے کیونکہ اس کاگوشت پاک ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اس بارے میں دوروایتیں ہیں بلکہ محیط میں ان سے چار روایتیں منقول ہیں اور ظاہر الروایت میں اس کا جھوٹا اس کے گوشت کی طرح پاک ہے اور یہ امام ابو حنیفہ ؒ سے اما م ابویوسفؒ کی روایت ہے اور یہی ان کے مذہب کی صحیح روایت ہے اور اسی کو بعض مشائخ بلکہ تمام متاخرین نے اختیار کیاہے اس لئے کہ گھوڑے کے گوشت کی کراہت ان کے نزدیک اس کے احترام کی وجہ سے ہے اس لئے کہ وہ جہاد کے آلات میں سے ہے یہ کرا ہت اس کی نجاست کی وجہ سے نہیں