عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے گا لیکن اگر اب نکلنے والے خون میں بہنے کی قوت نہیں ہے تب بھی اس کے ملنے سے پانی نجس نہیں ہوگا ا اور اگربہنے والا خون شہید سے الگ نہیں ہوا تب بھی پانی نجس نہیں ہو گا غور کرلیجئے (ش ملحضاٍ) اگر شہید کے جسم پر خو ن کے علا وہ کوئی اور نجاست ہے تو شہید کی لاش کے گرنے سے ہی کنواں ناپاک ہوجائے گا۔ (مستفاد عن ش وغیرہ) ۳۔ زندہ آدمی کنوئیں میں گر جائے اور زندہ نکل آئے یا ڈول وغیرہ نکالنے کے لئے کنوئیں میں غوطہ لگائے تو کنواں ناپاک نہ ہوگا بشرطیکہ اس کے جسم پرنجاست ہو نے کا یقین یا گمان غالب نہ ہو اور ا س نے پانی سے استنجا کیا ہوا ہو خواہ وہ کافر ہو یا مسلمان اور مردہویا عورت اور جنبی ہویا حیض یا نفاس والی عورت ہو، بشرطیکہ گرتے وقت حیض والی عورت کا خون بند ہو اس حکم میں یہ سب برابر ہیں البتہ اگر ا ن کے کپڑے یا جسم پر نجاست حقیقیہ لگی ہوگی یا اس نے پانی سے استنجا نہیں کیا ہوگا تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا اور اس کے کپڑے یا جسم پر نجاست ہونے کا شک ہو تب بھی کنواں پاک سمجھا جائے گا لیکن دل کی تسلی کے لئے بیس یاتیس ڈول نکال دینامستحب ہے نجاست حکمیہ والے شخص یعنی بے وضو یا جنبی مردوعورت یاحیض ونفاس والی عورت کے گرنے اور زندہ نکل آنے سے کنوئیں کاناپاک ہونا ان فقہاکے قول کی بنا پر ہے جن کے نزدیک وہ پانی مستعمل نہیں ہوتا اور اسی طرح جن کے نزدیک وہ پانی مستعمل توہو جاتاہے لیکن ان کے نزدیک مستعمل پانی پاک ہے پس ان کے نزدیک بھی کنواں ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ مستعل پانی (یعنی جو ا س آدمی کے بدن سے ملاہے) تھوڑا ہے اور غیر مستعمل پانی زیادہ ہے اور جب تک مستعمل پانی غالب نہ ہو وہ پانی پاک ہے لیکن جن فقہا کے نزدیک وہ پانی مستعمل ہوجاتاہے اور ان کے نزدیک مستعمل پانی ناپاک ہوجاتاہے توان کے نزدیک اس کنوئیں کاتما م پانی نکالنا واجب ہے جیسا کہ