عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکال دیاجائے کہ اس کا پانی ٹوٹ جائے اور اس قدر رہ کہ اب آدھا ڈول بھی نہ بھر سکے تووہ کنواں پاک ہوجائے گا اور اس کے ساتھ ہی ڈول رسی چرخی، کنوئیں کے اندر کی دیوار اور کنکریاں وغیرہ اور پانی کھینچے والوں کے ہاتھ پیر بھی پاک ہوجائیں گے (ان کوالگ دھونے کی ضروت نہیں ہے اس لئے کہ ان اشیاء کی نجاست کنوئیں کی نجاست کے ساتھ ہے جب کنواں پاک ہوگیا تو یہ اشیاء بھی پاک ہوگئیں جیسا کہ شراب کے مٹکے میں جب شراب سرکہ بن جائے تووہ مٹکا بھی اس کے تابع ہونے کی وجہ سے پاک ہو جاتاہے اور پانی سے استنجا کرنے سے استنجا کرنے والے کا ہاتھ بھی اس کے ساتھ ہی پاک ہوجاتاہے (فتح وبحروش وبدائع تصرفاً) (۵) اگر کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہوجائے اور کنواں چشمہ دارہو یعنی اس کا پانی ٹوٹ نہ سکتا ہوبلکہ جتنا پانی نکالتے جائیں ساتھ ساتھ اتنا ہی یا اور زیادہ پانی اس میںآتا رہے اگر ممکن ہو تو اس میں پانی آنے کے تمام سوت (سوراخ) بند کردینے چاہیئں اس کے بعد اس کا تمام نجس پانی نکال دیاجائے (یہاں تک کہ نصف ڈول نہ بھراجاسکے) اور اگر پانی کے غلبہ کے باعث اس کے سوتوں (پانی آنے کے سوراخوں) کا بند کرنا ممکن نہ ہوتو پانی نکالنا شروع کرتے وقت اس میں جس قدر پانی موجود ہے اس قدر پانی اس کنوئیں سے نکال دیا جائے اس بارے میں فقہا کا اختلاف ہے کہ اس میں اس وقت موجود پانی کی مقدار کس طرح معلوم کی جائے، بعض نے کہا کہ کنوئیں میں موجود پانی کی گہرائی اور لمبائی چوڑائی (محیط) کے برابر اس کے قریب ایک گڑھا کھودا جائے اور بعض نے کہا کہ اس کو دھونا گچ کایا جائے پھر اس کنوئیں سے اس قدر پانی نکالا جائے کہ وہ گڑھا بھر جائے، پس جب وہ گڑھا بھر جائے گا تو کنواں پاک ہو جائے گا، اور بعض نے کہاکہ اس کنوئیں کی تہ تک ایک بانس (یاوزن بندھی ہوئی رسی) ڈال کر ناپ لیا جائے اور پانی کی اوپر کی سطح تک اس پر