عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملحضاً) (۴) اگر بڑے حوض (دہ دردہ یا اس سے زیادہ) میں نجاست واقع ہوجائے تواگر وہ نجاست نظر آنے والی ہے جیسے مردار جانوروغیرہ تو ظاہر الروایت کے مطابق جس طرف نجاست واقع ہوئی ہے اس جانب سے وضو نہ کرے اس کے علا وہ کسی اور جانب سے وضو کرلے اس کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹے حوض کی مقدار یعنی نجاست کے ہر طرف سے چار چار گز شرعی (نوگرہ) تک جگہ چھوڑ کر وضو کرلے، اور امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ جب تک پانی کا رنگ یا مزہ یا بو نہ بدلے ہر طرف سے وضو کرنا جائز ہے اس لئے کہ وہ جاری پانی کے حکم میں ہے اگر نجاست حوض کے د رمیان میں واقع ہو تو ظاہرالروایت پر قیاس کرتے ہوئے دہ در دہ جگہ چھوڑ کر اس میں وضو کرنا جائز ہے ورنہ نہیں اور نجاست نظر نہ آنے والی ہو مثلاً پیشاب یاشراب وغیرہ ہو تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے، مشائخ عراق کے نزدیک اس کاحکم نظر آنے والی نجاست کی مانند ہے پس نجاست واقع ہونے کی جگہ سے چھوٹے حوض یعنی چار در چار کی مقدار جگہ چھوڑ کر وضو کرنا جائزہے اور مشائخ م اور ء النہر یعنی مشائخ بلخ وبخارا نے دونوں قسم کی نجاستوں میں فرق کیاہے اور عموم بلویٰ کے باعث اس میں توسع کیاہے کہ نظر نہ آنے والی نجاست کے بڑے حوض میں واقع ہونے کی صورت میں اس کی ہر طرف سے وضو کرنا جائز ہے (یعنی نجاست گرنے کے مقام سے بھی وضو کرنا جائز ہے جب تک اس کے کسی وصف میں تغیر نہ ہوجائے) جیسا کہ جاری پانی کے لئے حکم ہے اور یہی اصح ہے (بدائع وکبیری وبحر ملتقطا) پس خلاصہ یہ ہے کہ نظر آنے والی نجاست کے حوض کبیر میں واقع ہونے کی صورت میں نجاست کے چاروں طرف چار چار گز جگہ چھوڑ کر وضو کرنا چاہئے اور نظر نہ آنے والی نجاست کی صورت میں دو قول نقل کئے ہیں ایک قول کے مطابق یہی حکم ہے جو نظر آنے والی نجاست کا مذکور