عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سو مربع گز کو پہنچ جائے مثلا ۲۰ ذراع ×۵ ذراع یا ۲۵ ذراع ×۴ زرع × یا ۵۰ ذراع ×۲ ذراع یا ۱۰۰ ذراع × ۱ ذراع ہو تو وہ کثیر ہے (دروش تصرفاً) اور گہرائی کے متعلق معتبر ہے کہ کم سے کم اتنی ہوکہ چلو سے پانی لینے میں اس کے نیچے کی زمین نہ کھلے یہی صحیح ہے (کبیری وع وش وبدائع وبحر وغیرہ) یہاں تک کہ اگر چلو سے پانی لیتے وقت اس کے نیچے کی زمین کھل گئی اور ا س کے بعد وہ پانی آپس میں مل گیا تواس پانی سے وضو جائز نہیں ہے اور اسی پرفتویٰ ہے (بحروبدائع) ذراع (شرعی گز) کے بارے میں مشائخ فقہا میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک کپڑا نا پنے کا شرعی گز ہے اور ہدایہ میں ہے کہ اسی پر فتویٰ ہے اور وہ صرف سا ت مٹھی کی برابرہوتا اور ا س کے ساتھ انگلی کھڑی نہیں ہوتی اس کو امام اسحاق بن ابو بکر ولوالجی نے اپنے فتاوی میں اختیارکیاہے اور دروظہیریہ وخلاصہ وخزانہ وغیرہ میں بھی اسی کو اختیار کیاہے اور فتاویٰ قاضی خان وغیرہ میں ہے کہ اصح یہ ہے کہ زمین کی پیمائش کا ہاتھ (گز) مراد ہے اور وہ سات مٹھی کا ہوتا ہے اوپر مٹھی کے ساتھ ایک انگلی کھڑی ہوتی ہے یعنی مٹھی کے ساتھ انگوٹھے کی لمبائی بھی شامل ہوتی ہے اور بعض نے کہا کہ سات مٹھی میں سے صرف ایک مٹھی کے ساتھ انگوٹھے کی لمبائی ہوتی ہے۔ (کبیری وبحرودروش وغیرہا ملتقطاً) اور ایک قول یہ ہے کہ وہ صرف چھ مٹھی کا گز ہے یعنی ہر مٹھی کے ساتھ انگلی کھڑی نہ ہو اور وہ لاالہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کے حروف کی شمار کے مطابق چوبیس انگل کاہوتا ہے اور ہر انگل چھ جو کا ہوتا ہے) اکابرمتاخرین مثل صاحب ہدایہ وقاضی خان وغیرہ اہل ترجیح فقہا نے دہ در دہ کو کثیر پانی ہونے کا فتویٰ دیاہے اور اس تعیین کو اختیار کیاہے اور وہ مذہب حنفیہ کو ہم لوگوں سے بہت زیادہ جاننے والے تھے اس لئے ہم پر ان کااتباع لازم ہے۔ (ش)