عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے گمان غالب میں وہ پانی استعمال کے وقت ہلنے سے دوسری طرف تک پہنچ جاتاہے تو اس کو اس پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے اور اگر دوسری طرف تک نہیں پہنچتا تو اس پانی سے وضو کرنا جائز ہے اور یہ امام ابوحنفیہؒ سے ظاہر المذہب اور ظاہر الروایت ہے اور امام محمدؒ نے پہلے کثیر پانی کیلئے دہ در دہ کا اندازہ مقرر کیا تھا پھر اس قول سے امام ابو حنیفہ ؒ کے قول کے طرف رجوع کر لیا تھا جیسا کہ ثقہ ائمہ سے منقول ہے اور یہی اصح ہے (کبیری ودروش وبحر وع ملتقطاً) اور علامہ ابوسلیمان جو زجانی نے کہاہے کہ اگر پانی د ہ دردہ (۱۰×۱۰ شرعی گز) ہوتو ہلنے سے دوسری طرف تک نہیںپہنچتا اور عام طور پر مشائخ رحمہم اللہ نے اسی کو اختیار کیاہے (ع) عام متاخرین فقہا نے لوگوں پر آسانی کیلئے ابو سلیمان جو زجانی کے اس قول کو اختیار کیا ہے اگر حوض دہ در دہ (۱۰×۱۰ شرعی گز) ہو تو اس کا پانی کثیر ہے یعنی اس کا طول دس ذرائع اور عرض ذراع (شرعی گز) ہو پس اس کا رقبہ سو مربع ذراع (شرعی گز) اور اس کے چاروں اضلعوں کا مجموعہ چالیس ذرائع ہوگا جبکہ وہ حوض مربع شکل کا ہو اور اگر وہ جگہ گول ہوتو اس کا محیط (گھیرا) اکثر فقہاکے نزدیک اڑتالیس ذراع کا ہونا چاہئے اور محیط سرخسی میں ہے کہ اسی میں زیادہ احتیاط ہے اور ابن الہام ؒ نے کہا ہے کہ مختار یہ ہے چھیالیس ذراع کا ہو اور ظہیر یہ و ملتقط میں ہے کہ چھتیس ذراع ہونا چاہئے بعض نے اس کواصح کہاہے، ظہیر یہ میں اسی کو ترجیح دی اور صحیح کہاہے اور حساب کی رو سے یہی واضح ہے کیونکہ اس حساب سے اس کا رقبہ تقریباً سو مربع گز ہوجاتاہے اور فتح القدیر میں کہا ہے کہ چھیالیس ذراع والے قول پر فتویٰ دیا جائے (کبیری وفتح وبحرودروش ملتقطاً) اور اگر وہ جگہ مثلث (سہ گوشہ) ہو تو اس کا ہر ضلع تقریباً ۱۵ ۱۵ زراع ہونامعتبر ہے اگر وہ جگہ مربع نہ ہو بلکہ مستطیل ہولیکن وہ دہ رہ دہ ذراع (شرعی گز) یعنی