عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتی ہے اور بعض دفعہ جد ا نہیں ہوتی توظاہر المذہب میں امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک یہ حدث نہیں یعنی اس کا وضو نہیں ٹوٹتا (بحروفتح وع وکبیری) اس کی تائید اس حدیث شریف سے ہوتی ہے کہ رسول ﷺ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم عشا ء کی نماز کے انتظار میں بیٹھے رہتے تھے یہاں تک کہ نیند کے باعث ا ن کے سر ہچکولے کھاتے رہتے تھے پھر وہ نماز پڑھتے تھے اور نیا وضو نہیں کرتے تھے اور اس کو امام ابو دائود رحمہ اللہ نے روایت کیاہے (فتح) اور اگر بیٹھنے کی حالت میں سونے والے شخص نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا اور وہ بیدار ہوگیا تو خواہ اس نے ہاتھ کی ہتھیلی زمین پر رکھی ہویا ہاتھ کی پیٹھ رکھی ہو جب تک وہ جاگنے سے پہلے اپنا پہلو زمین پر نہیں رکھے گا اور اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (بحر) (۱۳) مریض اگر کروٹ پر لیٹ کر نماز پڑھتا ہوا سوجائے توا س کے حکم میں مشائخ کا اختلاف ہے ، صحیح یہ ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے (ع وفتح وبحر) اور اسی پر فتویٰ ہے (ع) اور سراج الوہاج میں ہے کہ ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں (ش) (۱۴) اگر ایسے جانور پر سوار ہے کہ جس کی پیٹھ ننگی ہے یعنی جس کی پیٹھ پر زین یانمدہ نہیں ہے اور سو گیا اگر وہ جانور کے بلندی کے طرف جانے پر ہموار زمین پرچلنے کی حالت میں سویا تو حدث نہیں ہوگا یعنی اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس کی مقعد اپنی جگہ پر قائم رہے گی اور اگر اترائی کی طرف جانے کی حالت میں سو یا تو یہ حدث ہوگا اور اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیوں کہ اس کی مقصد جانور کی پیٹھ سے جمی نہیں رہے گی (بحروع وکبیری ودروش مرتباً) اور اس سے مذکورہ مسئلہ کی بھی تائید ہوتی ہے جس میں ایڑیوں پر سرین اور رانوں پر پیٹ رکھ کر بیٹھے ہوئے سونے کی حالت میں امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک وضو ٹوٹ جاتاہے اور فقہا نے اس کو اصح کہا ہے (کبیری) (۱۵) اور اگر ایسے جانور پر پر سورا ہو ا جس کی پیٹھ پر عماری یا