عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے نکلی ہو ئی چیز کا بھی یہی حکم ہے (ع) (۴) جو ریح (ہوا) مرد اور عورت کے پیشاب کے مقام سے نکلے صحیح مذہب کے موافق اس سے وضو نہیں ٹوٹتا (ع وبحر وغیرہما) اس لئے کہ یہ حقیقت میں ریح نہیںہے بلکہ اس عضو کا اختلاج (پھڑکنا) ہے اور اگر اس کو ریح تسلیم کر لیا جائے تب بھی اس سے وضو نہیں ٹوٹتا اس لئے کہ وہ نجاست کے مقام سے نہیں گذرتی اور ریح بذات خود نجس اوروضو کو توڑنے والی نہیں ہے بلکہ نجس مقام سے گذرنے کی وجہ سے وضو کو توڑتی ہے۔ (بحرودروش وغیرہا) (۵) جو عورت مفضاۃ ہویعنی عورت کا پیشاب وپاخانہ کے مقام کا درمیانی پردہ پھٹ کر دونوں راستے ایک ہوگئے ہوں اس کی فرج سے ریح نکلنے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا لیکن اس کیلئے وضو کرنا مستحب ہے (ع بزیادۃ عن ط وش) امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک احتیاطاً اس پر وضو کرنا واجب ہے امام ابوحفص ؒ نے اسی کو اختیار کیاہے اور فتح القدیر میں اس کو ترجیح دی ہے کیونکہ غالب طورپر ریح پاخانہ کے مقام ہی نکلتی ہے (ش وغیرہ) اور بعض نے کہا کہ اگر اس میں بد بو ہے تو وضو واجب ہوگا ورنہ نہیں (در) اس لئے کہ بد بو کا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ پاخانہ کے مقام سے نکلی ہے ، شیخ اسماعیل کی عبارت اس طرح ہے اور ’’بعض نے کہا کہ اگراس کی آواز سنی جائے یابد بوظاہر ہوتو وہ حدث ہے ورنہ نہیں‘‘۔ (ش) (۶) اور جس عورت کا پیشاب اور وطی کا مقام آپس میں مل کر ایک ہوگیا ہو تو صحیح قول کی بناء پر اس کے آگے کے مقام سے ریح خارج ہونے پر اس اکاوضو نہیں ٹوٹے گا۔ (ط وش) (۷) سبیلین سے نجاست نکلنے سے مراد محض اس کا ظاہر ہوجانا ہے (در) یعنی سبیلین سے نجاست کا نکلنا س وقت متحقق ہوتاہے جبکہ اس کی تری کا ظہور مخرج کے سرے پر ہوجائے اگرچہ قلفہ اس کھال میں اتر آئے جس کی ختنہ کرتے ہیں یہی صحیح (م وبحر) پس اگر کسی مرد کا پیشاب