عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ پھرائے کیونکہ اس سے مسوڑھے زخمی ہوجاتے اور ان کا گوشت اکھڑ جاتا ہے اورخون نکل آتاہے۔ غزنوی نے کہا کہ دانوں کی لمبائی اورچوڑائی (دونوں) کے رخ سے کرے اور اکثر فقہا نے پہلے قول کواختیار کیا ہے (بحروش) لیکن حلیہ میں ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ دانتوں کی چوڑائی میں اور زبان کی لمبائی میں مسواک کرے تاکہ دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہوجائے پس مستحب یہ ہے کہ مسواک کو اوپرنیچے کے دانتوں کے ظاہر وباطن یعنی اندر اور باہر کی طرف اور ان کے ڈاڑھوں کے کناروں پر اور تالوپر ملے (ش وط ملتقطاً) پہلے دائیں جانب کے اوپرکے دانتوں پر ملے پھر بائیں جانب کے اوپرکے دانتوں پرملے پھر دائیں جانب کے نیچے کے دانتوں پر پھر بائیں جانب کے نیچے کے دانتوں پر ملے یہ ایک بار ہوا اس طرح تین بار کرے اور ہر دفعہ پانی سے ترکرے (بحر ودروش وغیرہا) (۷) دانتوں پر مسواک کرنے کی کوئی مقدار مسنون نہیں ہے بلکہ اس قدر کرے کہ منھ کی بدبواور دانتوں کی زردی دورہوجانے کے متعلق اطمینان قلب ہوجائے پس اگر تین دفعہ سے کم میںاطمینان قلب حاصل ہوجائے تو مستحب یہ ہے کہ تین دفعہ مسواک کرنے کوپورا کیاجائے جیسا کہ ڈھیلے سے استنجا کرنے کے بارے میں حکم ہے (ش) (۸) مسواک موجود ہوتے ہوئے انگلی لکڑی کی مسواک کے قائم مقام نہیں ہوسکتی لیکن اگر لکڑی کی مسواک نہ ملے یا کسی کے دانت ہی نہ ہوں یا اس کے منھ میں تکلیف ہو تو مسواک کاثواب حاصل کرنے کے لئے انگلی یاکھر در اکپڑا اس کے قائم مقام ہوسکتا ہے (بحروع دروش وغیرہا) اور حلیہ میں کہاہے کہ ایسی صورت میں خواہ کسی انگلی سے دانتوں کو ملے کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن افضل یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کی انگشت شہادت سے ملے یعنی پہلے بائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے ملے پھر دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے ملے