عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسواک کرنا حرام وممنوع ہے ان کے علاوہ ہر درخت مثلاً نیم، کیکر ، اور پھلا ہی وغیرہ کی شاخ کی مسواک کرنا درست (دروش وط وغیرہا ملتقطاً) (۲) مسواک کا سرانہ زیادہ نرم ہوکہ جس سے دانتوں کی صفائی نہ ہوسکے اورنہ زیادہ سخت ہوکہ جس سے مسوڑھے زخمی ہوجائیں بلکہ متوسط درجے کی ہواور سیدھی ہو، گرہ دارنہ ہو یا کم گرہ والی ہو (دروش وم وغیرہا) (۳) مسواک تر لکڑی کی ہونا مستحب ہے اگرخشک ہو تو اس کو بھگو کر تر کر لینا مستحب ہے اور مسواک کرلینے کے بعد اس کو دھو لینا مستحب ہے (ط) (۴) مسواک ہاتھ کی چھنگلی یا کسی اورانگلی کے برابر موٹی ہو اور لمبائی زیادہ سے زیادہ ایک بالشت ہو (دروش وغیرہما) رہی یہ بات کہ بالشت سے مراد استعمال کرنے والے کی بالشت ہے یا معمولی (اوسط درجے کا) تو ظاہر یہ ہے کہ دوسرا قول مرادہے کیونکہ اکثر مطلق کہنے سے یہی مراد لیا جاتاہے (ش) مسواک انگوٹھے سے زیادہ موٹی نہ ہو (علم الفقہ) اوربالشت سے زیادہ لمبی نہ ہو کیونکہ اس سے زیادہ لمبی مسواک پر شیطان سوار ہوجاتاہے (دروط) مسواک کا ایک بالشت ہونااس کا استعمال شروع کرنے کے وقت ہے بعد میں استعمال کرتے کرتے چھوٹی ہو جانے کا مضائقہ نہیں ہے (ش) ابتدا میں اتنی چھوٹی نہیں ہونی چاہیے کہ جس کا ستعمال کرنادشوار ہواور جب استعمال کرتے کرتے اتنی چھوٹی رہ جائے کہ اس کا استعمال کرنا دشوار ہو تواسے دفن کردیاجائے یاکسی جگہ احتیاط سے رکھدیں کسی ناپاک جگہ نہ ڈالیں کیونکہ یہ ادائے سنت کی چیز ہے اس لئے اس کی تعظیم کرنی چاہئے۔ (بہار شریعت) (۵) مسواک کودائیں ہاتھ میں لے کر کرنا مستحب ہے کیونکہ ایساکرنا منقول ومتوارث ہے اور اس کے پکڑنے کی مستحب کیفیت آگے مسواک کرنے کے مسنون طریقے میں درج ہے (بحرودروش وم ملتقطاً) (۶) مسواک کو دانتوں کی چوڑائی کے رخ پراوپر نیچے پھرائے دانتوں کی لمبائی کے رخ یعنی اوپر سے نیچے کو