عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتے ہیں اور دن میں کام کرنے والے آجاتے ہیں اور اسی طرح عصر کی نماز کے بعد دن والے فرشتے چلے جاتے ہیں اور رات میںکام کرنے والے آجاتے ہیں۔ ۵۔ کچھ فرشتے جنت کے انتظاموں اور ا س کے کاروبار پر مقرر ہیں جو داروغۂ جنت یعنی ’’رضوان‘‘ کے ماتحت ہیں۔ ۶۔ کچھ فرشتے دوزخ کے انتظام پر مامور ہیں جودوزخ کے داروغہ ’’مالک‘‘ کے ماتحت ہیں۔ ۷۔ کچھ فرشتے اللہ تعالیٰ کا عرش اُٹھانے والے ہیں۔ ۸۔ کچھ فرشتے محض اللہتعالیٰ کی یاد، عبادت اور تسبیح وتقدیس میںمشغول رہتے ہیں ان میں سے بعض قیام میں بعض رکوع میں اور بعض سجدے میں پڑے رہتے ہیں۔ علیٰ ہذاالقیاس بے شمار فرشتے ہیں، تمام فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور موجود ہیں،اگرچہ ہمیں نظر نہیں آتے اور معصوم ہیں، ان میںسے بعض دو پر رکھے ہیںبعض تین اور بعض چار پر رکھتے ہیں لقولہ تعالیٰ جَاعِلِ المَلٰئِکَۃِ رُسُلًا اُولِی اَجنِحَۃٍ مَّثنٰی وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ (الفاطر:۱)’’ جس نے ٹھہرایا فرشتوں کو پیغام لانے والا جن کے پر ہیں دو دوتین تین اور چار چار‘‘ اور ان کے پَروں (بازوؤں ) کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے اور ان کی تعداد چار پر منحصر نہیں بلکہ حدیث شریف میںآیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو شب معراج میںدیکھا کہ ان کے چھ سو پر تھے۔( تکمیل الایمان ) فرشتے نوری اجسام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کو یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کرسکتے ہیں کبھی وہ انسان کی شکل میںظاہر ہوتے ہیں اور کبھی دوسری شکل میں۔ بعض فرشتے بعض کی نسبت زیادہ مقرب ہیں لیکن ان کے مقامات اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ یہ سب