عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہے اور نہ ہی علماء کی صحبت میں بیٹھتے ہیں کہ ان کی برکت سے ذوق وشوق پیدا ہوتا اور مسائل جاننے میں سہولت ہوتی۔ اگر یہی لیل ونہار رہے توآئندہ اس سے بھی زیادہ تنزل اور دین سے بعد ہونے کا خطرہ ہے اس لئے دین کی تعلیم کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چونکہ ہمارے ملک کی قومی زبان اُردوہے اور اسی کے ذریعے دین کی تبلیغ کی جاسکتی ہے اور اسی کے پیش نظر مختلف علوم وفنون کے ماہرین نے اس قومی وملکی عام زبان اردو میں دوسری زبانوں سے کتابوں کے ترجمے کئے اور مستقل تصانیف بھی فرمائیں۔ چنانچہ علم فقہ میں بھی جو کہ جزئیات ومسائل دینیہ کا حامل ہے عربی وفارسی کی کتابوں کے ترجمے کئے گئے اور مستقل چھوٹی بڑی کتابیں بھی تصانیف وتالیف فرمائیں تاکہ عوام وخواص ان سے استفادہ کرکے دین کے ضروری علم سے باآسانی بہرہ ور ہوسکیں اور عمل کی شاہراہ پر گامزن ہو کر سعادت دارین حاصل کرسکیں۔ شریعتِ اسلامیہ میںعلم فقہ کی فضیلت مسلمہ امرہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے :فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْھُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّھُوْافِیْ الدِّیْنِ وَلِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ اِذَا رَجَعُوآ اِلَیْھِمْ لَعَلَّھُمْ یَحْذَرُوْنَO (التوبہ ۹، آیت :۱۲۲) اس کا مطلب یہ ہے کہ ’’ایمان والو! تمہارے ہر گروہ میں سے ایک جماعت کو اہل علم کی خدمت میں دین میں تفقہ حا صل کرنے کے لئے جانا چاہئے اور جب علم فقہ حاصل کرکے اپنی قوم کی طرف لوٹیں تو اس کو ان کی غلطیوں پر آگاہ کرکے ڈرانا اور دین کی باتوں پر عمل سکھانا چاہئے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور دین کی باتیں صحیح طور پر سیکھ کر اس پر عمل کریں‘‘۔ اس آیت مبارکہ میں علم فقہ کی ترغیب وافضلیت نمایاں طور پر ظاہر فرمائی ہے نیز ارشاد فرمایا وَمَنْ یُّوْتَ الحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا