عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ولی یا وصی روزہ رکھنے کا حکم کرے اور بظاہر یہ (حکم کرنا) اس پر واجب ہے اور اسی طرح اس کو غیر مشروع کاموں سے روکے تاکہ وہ نیک کاموں سے مانوس ہوجائے اور برے کاموں کو چھوڑ دے اور نابالغ کو روزہ رکھنے کا حکم کرنا اس وقت ہے جبکہ وہ لڑکا اس پر قادر ہو۔ اور روزہ اس کے بعد ن کو ہرگز نقصان نہ کرے پس اگر نقصان کرے تو اس کو روزہ کا حکم نہ کیا جائے اور اگر اس کو حکم دیا گیا اور اس نے روزہ نہ رکھا تو اس پر اسکی قضالزم نہیں ہے اور اس کے لئے بعض فقہانے ساتھ سال کی عمر مقرر کی ہے لیکن ہمارے زمانے میں مشاہدہ یہ ہے کہ اس عمر کے بچے روزہ رکھنے کے طاقت نہیں رکھتے اور یہ بات جسموں اور وقتوں کے اختلاف یعنی قوی یا یمزور ہونے اور گرمی سردی کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے اور بظاہر یہ ہے کہ اگر وہ سارے مہینے کے روزوں کی طاقت نہیں رکھ سکتا تو اس کو اس کی طاقت کے مطابق حکم کیا جائے (یعنی جتنے روزے وہ رکھ سکتا ہے اس سے رکھوانے چاہئیں) اور جب دس سال کا ہوجائے تو اصح قول کے مطابق نماز حکم کی طرح روزہ نہ رکھنے پر مارا جائے اور اس کو ہاتھ سے مارا جائے۔لکڑی سے نہ مارا جائے اور تین دفعہ سے زیادہ نہ مارا جائے جیسا کہ نماز کے بیان میں کہا گیا ہے اور نابالغ بچہ جب روزہ توڑ دے تو وہ قضا نہ کرے اس لئے کہ اس سے اس کو مشقت لاحق ہوگی بخلاف نماز کے اگر نماز کو توڑ دے تو اس کو اس اعادہ کا حکم کیا جائے اس لئے کہ یہ اس کو مشقت لاحق نہیں کرتی۔۴۔دارالاسلام میں ہوتا یا جو شخص دارلحرب میں مسلمان ہوا اس کو رمضان کے روزوں کی فرضیت کا علم ہونا پس جو شخص دارلحرب میں مسلمان ہوا اس کو رمضان کے روزوں کی فرضیت کا علم ہونا پس جو شخص دارحرب میں مسلمان ہوا اس کو روزہ کی فرضیت کا علم نہیں ہواتو اس پر اس وقت تک روزہ فرض نہیں ہے جب تک اس کو روزہ کی