عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے شعب الایمان میں عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے ایک روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اس جگہ دورکعت نماز پڑھی اور نماز کے بعد بہت طویل سجدہ کیا اس بنا پر اس مسجد کا نام مسجد السجدہ بھی ہے ۔ بعض لوگوں نے آج کل اس مسجد کانام مسجد ابی ذرؓ رکھ دیا ہے یہ غلط ہے کیونکہ مؤرخین نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔ یہ مسجد چھوٹی سی ہے عہدِ سعودی میں اس کی عمارت نئے سرے سے تعمیر ہوئی ہے اور اس کے شمال مغربی رکن میں ایک مینارہ بنادیا گیا ہے ۔ (۱۷)مسجدِ اُبیّ یا مسجد البقیع : جب کوئی شخص بقیع شریف کے دروازے سے باہر نکلے تو یہ مسجد اس کے دائیں جانب امہات المؤمنین وحضرت عقیل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ و عنہن اجمعین کے مزرات سے غربی جانب پڑتی ہے ۴؎ ۔ سید سمہودی ؒ بعض علامات ودلائل کی بِنا پر کہتے ہیں کہ ظاہر یہ ہے کہ یہ مسجد ابی بن کعب کی ہے کہ جس میں رسول اﷲ ﷺ اکثر اوقات تشریف لاتے اور نماز ادا فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگوں کا رجوع اس طرف بڑھ جائے گا تو میں اس میں اکثر نماز اداکرتا، واﷲ اعلم ۵؎ غالباً اس جگہ حضرت ابی بن کعب کا مکان تھا یا مکان کے متصل ان کی مسجد تھی ، عرصہ سے ویران پڑی تھی اور گورکنوں نے اس کو اپنے آلات کا مخزن بنار کھا تھا ، ترکی حکوت میں محراب بناکر اس کی تعمیر بصورت مسجد کردی گئی ۶؎ (۱۸)مسجد فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا : یہ مسجد بقیع شریف میں ہے اور بیت الاحزان کے نام سے مشہور ہے ، کہا گیا ہے کہ حضرت فاطمۃ الزہراؓ کی قبر اسی میں ہے ۷؎