عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شریفہ میں یہ جالی پیتل کی ہے اور باقی تین طرف تانبہ کی ہے جس پر گہرا پختہ سبر روغن چڑھا ہوا ہے ،اس جالی کو شباک کہتے ہیں اس میں چار دروازے ہیں ، ایک دروازہ مواجہہ شریف میں ہے جس کا نام باب التوبہ ہے وہ کسی اہم حادثہ پر دعا کے لئے کھولاجاتاہے دوسرا دروازہ روضہ جنت کی طرف ہے جس کا نام باب الوفود ہے اب لوگ اسی کو باب التوبہ کہنے لگے ہیں غالباً یہ اسی جگہ ہے جہاں سرور عالم ﷺ کا حجرہ مبارکہ سے آنے جانے کا دروازہ تھا۔تیسرا دروازہ شمالی سمت میں ہے جس میں محراب تہجد ہے اس کو باب تہجد کہتے ہیں اور یہ غالباً اس جگہ ہے جہاں حجرئہ عائشہؓ کا شمالی دروازہ واقع تھا ۔چوتھا دروازہ شرقی رُخ پر ہے جو باب فاطمہ رضی اﷲ عنہ کہلاتا ہے ،شباک مستطیل شکل کی ہے ، یہ شباک اپنے اندرونی حصہ کے ساتھ مقصورئہ شریفہ کہلاتی ہے ، حجرئہ مبارکہ کے گرد مخمس مقصورئہ شریفہ اور شباک (جالی دار مقصورئہ شریفہ) کے درمیان چاروں طرف سات اور دس فٹ کے درمیان برآمدہ چھوڑا ہوا ہے جس کا فرش سنگِ مرمر کا ہے ، سلطان نورالدین زنگی شہید کے زمانہ میںایک عیسائی بادشاہ کے حکم سے دوعیسائیوں نے مسلمان صوفیوں کے بھیس میں مدینہ منورہ میں رہ کر حجرئہ مبارکہ میں ایک زمیں دوز سرنگ بنای جو جسدِ اطہر کے قریب تک پہنچ چکی تھی ان کا منشا جسدِ اطہر کو وہاں سے نکال کر عیسا ئی بادشاہ کو پیش کرنا تھا ، سلطان نورالدین زنگی کو خواب میںاس بارے میں ہدایت ہوئی اور اس نے مدینہ منورہ آکر تحقیق حال کی تو یہ دونوں عیسائی پکڑے گئے اور سُرنگ کا حال معلوم ہوا ، سلطان نے ان دونوں کو قتل کرادیا اور مخمس دیوار کے گرد اتنی گہری خندق کھدوائی کہ پانی نکل آیا پھر لاکھوں من سیسہ پگھلواکر اس میں ڈلوایا اور سطح زمین تک گویا سیسہ کی ایک زمین دوز ٹھوس دیوار قائم کردی تاکہ کسی رُخ سے بھی کوئی دشمن جسد اطہر تک نہ پہنچ