عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ایک عرصہ رہ کر وفات پائیں گے تو اس جگہ دفن کئے جائیں گے ، شروع میں حجرئہ مبارکہ پر قبہ( گنبد) نہیں تھا مسجد شریف کی چھت پر جو کہ حجرئہ مبارکہ کے برابر تھی پکی اینٹوں کی نصف قداونچی چاردیواری بنادی گئی تھی تاکہ حجرئہ مبارکہ مسجد کی چھت سے ممتاز ہوجائے اور اگر کوئی شخص کسی ضرورت سے مسجد کی چھت پر چڑھے تو روضہ مبارکہ کے اوپر نہ جائے ۔سب سے پہلے سلطان قلادون صالحی نے ۶۷۸ ھ میں حجرئہ شریفہ پر ایک چوبی قبہ نصب کرایا اس کے بعد مختلف زمانوں میں قبہ مبارکہ کی تجدید ہوتی رہی حتیٰ کہ فرمانروائے ترکی سلطان محمود بن عبدالحمید عثمانی نے ۱۲۳۳ھ میں نئے سرے سے بہت مضبوط اور پختہ قبہ بنوایا جو آج تک اسی حالت پر موجود ہے اس پر گہرا سبز روغن پھیرا گیاجس کی وجہ سے اس کا نام قبہ خضراء یا گنبدِ خضراء ہوگیا ، جب کبھی دھوپ یابارش سے اس کا رنگ ہلکا ہوجاتا ہے تواس پر سبز رنگ کاروغن دوبارہ کردیا جاتا ہے ، وہ جگہ جو مقامِ جبرائیل کے نام سے موسوم ہے بیتِ عائشہ رضی اﷲ عنہ کے شمال مغربی گوشہ میں ہے مخمس مقصورہ شریفہ کے ساتھ شمال کی جانب ملا ہوا ایک مقصورہ ہے جس میں ایک ضریح بنی ہوئی ہے اور مشہور یہ ہے کہ یہ حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہاکامزار مبارک ہے پیتل کی ایک جالی دار دیوار سے اس کو مخمس مقصورہ شریفہ سے جدا کردیا گیا ہے اس میں شرقاً وغرباً دودروازے ہیں اتنا صحیح ہے کہ یہ حضرت سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کا مکان ومسکن تھا مگر آپ کی قبرکے متعلق اختلاف ہے ۔ شباک وبرآمدئہ مقصورئہ مطہرہ : دیوارِ مخمس اور بیت فاطمہ ؓکے گرد چاروں طرف محرابوں میں جالیاں لگی ہوئی ہیں مواجہہ