عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جبرائیل کہا جاتا ہے ، آپ ﷺ اسی دروازے سے مسجد میں آتے جاتے ۔ ہجرت سے سولہ یا سترہ ماہ بعد جب بیت المقدس کا قبلہ منسوخ ہوکر بیت اﷲ شریف کو قبلہ بنانے کاحکم نازل ہوگیا تو جنوبی دروازہ بند کرکے اس کے بالمقابل شمال میں دروازہ بنادیا گیا، تعمیر مسجد سے فارغ ہوکر آپ نے مسجد کی بائیں جانب یعنی مشرقی سمت پر ازواجِ مطہرات کے لئے حجروں کی بنیاد ڈالی ، پہلے صرف دو حجرے تیار کرائے ایک حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے لئے جس میں آپ کا مرقدِ مبارک ہے اور دوسرا اس کے متصل شرقی جانب حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اﷲ عنہا کے لئے ، کیونکہ اس وقت آپ کی صرف یہی دو بیویاں تھیں پھر جیسے جیسے دوسری ازواج مطہرات حرم میں شامل ہوتی گئیں اُن کے لئے علیحدہ مکان بنتے گئے کچھ جنوب کی جانب موجودہ محراب نبوی ﷺ کے سامنے تک اور کچھ مشرق کی جانب باب النساء سے چند قدم آگے تک اور کچھ شمال کی جانب موجودہ منبر نبوی کے محاذات تک باب الرحمۃ وباب النساء کے درمیان تھے لیکن مسجد کے مغرب کی جانب کسی زوجہء مطہر کا مکان نہیں تھا باقی حجروں کی تعمیر بعد میں ہوتی رہی۔ آنحضرت ﷺ کے وصال فرماجانے کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے زمانہ خلافت میں مسجدِ نبوی ﷺ اسی طرح رہی اس میں کوئی توسیع نہیں ہوئی صرف یہ کیا گیا کہ جو ستون بوسیدہ ہوکر گرگئے تھے ان کی جگہ کھجور کے تنے ہی کے نئے ستون نصب کردیئے گئے۔ سب سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں ۱۷ ھ میں تین طرف یعنی سمتِ قبلہ اور مغربی اور شمالی جانب کے حصہ میںاضافہ کیااور چھ دروازے قائم کئے پھر حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے ۲۹ ھ میں انہی تین جانب میں اضافہ فرمایا جو حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے اضافہ سے زیادہ ہے ، زیادہ اضافہ شمال کی جانب ہوا اور مسجدکی تعمیر