عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واپس جاتے ہیں ، اکثر تو اس وقت خود مواجہہ شریفہ میں حاضر ہوکر سلام پڑھتے ہیں یہ اسی معمولہ طریقہ زیارت وسلام میں داخل ہے لیکن بعض لوگ جہاں انہوں نے نماز پڑھی تھی وہیں کھڑے ہوکر سلام پڑھتے ہیں اور اس کو طریقہ زیارت پر حاضر ہونے کی بجائے قرار دیتے ہیں ، اس میں شک نہیں کہ یہ صورت جائز ہے لیکن سلف سے یہ طریقہ منقول نہیں ہے اس لئے اس صورت کو سلف کے طریقہ زیارت پر مواجہہ شریف میں حاضر ہونے کی بجائے نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اس طریقہ کے بجائے سمجھنا چاہئے جبکہ دور سے مسجد کے اندر یا باہر سے حجرئہ شریفہ پر نظر پڑنے کی صورت میں سلام پڑھا جاتا ہے ، پس دور سے سلام پڑھنا اور بات ہے اور مواجہہ مبارکہ میں جاکر زیارت کرنا اور سلام پڑھنا اور چیز ہے ،دور سے سلام پڑھنے کو زیارت کے قائم مقام قراردینا بعید ازقیاس ہے ، طریقہ زیارت جس کی ترغیب دلائی گئی ہے اور جس کی کثرت و قلت میں امام مالک رحمہ اﷲ کا دوسرے ائمہ سے اختلاف ہے وہ طریقہ سلف کے مطابق مواجہہ شریفہ میں حاضری کے متعلق ہے کیونکہ امام مالکؒ اس لئے قلت ِ حاضری کو پسند فرماتے ہیں کہ کثرت سے نفس اُکتاجاتا ہے اور قلت سے محبت بڑھتی ہے اور دوسرے ائمہ کثرتِ زیارت کو افضل فرماتے ہیں کیونکہ نیک کام میں کثرت کرنا نیکی ہے ورنہ امام مالکؒ بھی جب پانچوں نمازوں کے لئے مسجدنبوی ﷺمیں حاضر ہوتے ہوں گے تو حجرئہ شریفہ پر نظر پڑنے کی صورت میں مسجد کے باہر یا اندر سے ضرور صلوٰۃ وسلام پڑھتے ہوں گے اور اس صورت کو کثرت زیارت میں داخل نہیں فرماتے ہوں گے، پس اگر کوئی شخص کثرت زائرین یا اپنی کسی ضرورت وغیرہ کی وجہ سے زیارت کے لئے مواجہہ شریفہ میں حاضر نہ ہوسکے تو وہ اس طریقہ پر ہی اکتفا کرلے کہ مسجد میں داخل ہوکر پہلے وہیں پر صلوٰۃ وسلام پڑھے کہ یہ صورت سلف سے منقول