عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ ابتدائے ایامِ نبوت میں اس مکان میں بہت دفعہ تشریف لائے تھے، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی جائے پیدائش بھی یہی مکان ہے ۔ ہجرت کی رات کو جب آنحضرت ﷺ غارِ ثور پر تشریف لے گئے تو اس مکان سے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو ہمراہ لے کر گئے تھے ۶؎ (۴) حضرت عمرفاروقؓ کی جائے پیدائش کہتے ہیں کہ یہ اس پہاڑ میں واقع ہے جس کا نام نومی ہے وہ مکہ معظمہ کے اسفل (نشیبی جانب) واقع ہے ۷؎ (۵) حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی جائے پیدائش ، یہ مکہ معظمہ میں مشہور جگہ ہے ۸؎ شعب بنی ہاشم میں واقع ہے اور اب شعبِ علی کے نام سے مشہور ہے اور محلہ سوق اللیل میں واقع ہے اور اب وہاں مدرسۃ النجاح اللیلیۃ قائم کردیا گیا ہے اس کو سید حسن الشر بتلی نے تبرعاً بنایا ہے ۹؎ ۔حضرت علی ؓ کی پیدائش کے متعلق دو روایتیں ہیں ایک روایت کی مطابق تو یہی جگہ ہے جو بیان ہوئی ۔اور یہی مشہور ہے اور بعض نے کہا کہ ان کی پیدائش کعبہ معظمہ کے جوف میں ہوئی ہے ۱۰؎ (۶) دارالارقم، یہ صفا کے قریب واقع ہے اس کو دارخیزران بھی کہتے ہیں کیونکہ خلیفہ ہارون الرشید عباسی کی والدہ خیز ران بنت حارث نے اس کو خرید کر برکت حاصل کرنے کے لئے مسجد بنادیا تھا یہ وہ مکان ہے جہاں شروع زمانہ میں آنحضرت ﷺ ایک طویل عرصے تک کفار و مشرکین کے شر سے بچنے کے لئے پوشیدہ رہے اور جو صحابہ کرامؓاس وقت تک ایمان لاتے رہے وہ بھی آپ کے ساتھ اسی مکان میں پوشیدہ رہے۔ حضرت عمرؓ بھی اسی مکان میں ایمان لائے اور اس کے بعد آپ ﷺ کی جماعت کے ساتھ مسجد حرام میں آکر کھلم کھلا نماز ادا کرنے لگے ،اسلام کو تقویت حاصل ہوئی اور یہیں پر یہ آیت نازل ہوئی ’’یَااَیُّھَاالنَّبِیُّ حَسْبُکَ اﷲُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَo ‘‘یہ مقام حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ کے