عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے پاک رہے گا اتنا ہی اللہ تعالیٰ کا قرب وفضل زیادہ حاصل کرے گا اور اگر غیر اللہ کی طرف نظر کرے گا اور ان کی محبت دل میں لائے گا تو اس کا باطن آلودہ اور غیر شفاف ہوجائے گا اس لئے غیر اللہ کی محبت بالکل چھوڑنا لازمی ہے پس سلوک اسی کا نام ہے کہ باطن کو غیر اللہ سے پاک کرے اور اپنے دل کی توجہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی طرف نہ کرے، مثلاً بیوی بچے، ماں، استاد پیرو مرشد، دوست احباب، بادشاہ امیر ووزیر، مال، مال ودولت، نفع عافیت، لذت شہوت زیب وزینت، نام ونسب، سونا چاندی، عمارت زراعت مویشی، عمدہ لباس، علوم، منطق بلا غت فصاحت، صرف ونحو، رمل جفر، نجوم مناظرہ، حساب، انشاء، حکمت وفلسفہ، طب، طلسم صنعت کیمیا وریمیا، کشف وکرمات حال وجذب درویشاں وغیرہ دنیو ی نعمتیں اور نوافل وعبادت وذکر وغیرہ سب دینی امور اگر اللہ تعالیٰ کی محبت کا ذریعہ ہیں اور بحکم الہٰی بقدر حاجت امور دینی کو حاصل کرتا رہے تو جائز ہے ورنہ بلاضرورت مشغولی سے باز رہے اور جو چیز امور دنیوی سے میسر نہ ہواس کی ضرورت نہ رکھے اپنی جملہ ضرورتوں کو اللہ تعالیٰ سے طلب کرے اور بندوں سے کوئی طلب نہ رکھے، جب سالک کو یہ بات حاصل ہوجائے تو اب اس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب سے بڑی کرامت اور دونوں جہاں کافضل الٰہی ہے، ان امور پر عمل کرنے سے سالک منزلِ مقصود پر پہنچ جاتا ہے اور اس کے لئے اگرچہ کسی طرح مرشد کامل کے پکڑنے کی شرط نہیں ہے کیونکہ بزرگوں کی کتابوں سے ثابت ہے کہ بغیر مرشد کے بہت سے اولیاء اللہ گزرے ہیں اسی لئے شریعت نے بیعتِ طریقت کو فرض نہیں کیا بلکہ سنت کے درجے میں رکھا ہے لیکن اگر مرشد پکڑے تو اور بھی اچھا ہے اور اقرب طریقہ وصول الی اللہ کا مرشد کا پکڑنا ہے اور عادت اللہ اسی طرح سے جاری ہے لیکن مرشد ایساہی پکڑنا چاہیے جو شرع شریف