عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابن عمرؓ سے روایت ہے جو شخص بیت اﷲ شریف میں داخل ہوکر اس میں نماز ادا کرے وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ پیدائش کے دن پاک تھا ۵؎ (۲) جب بیت اﷲ شریف میںداخل ہونے کا ارادہ کرے تومستحب یہ ہے کہ غسل کرے اور خوشبو لگائے جبکہ وہ احرام کی حالت میں نہ ہو اور جب خانہ کعبہ کے دروازے پر پہنچے تو اس کے آستانہ کو بوسہ دے ۱؎ (۳) اگر بیت اﷲ شریف میں داخل ہونے کا موقع مل جائے تو مستحب یہ ہے کہ ننگے پیر داخل ہو، جوتا یا موزے پہنے ہوئے نہ ہو ، پہلے دایاں پاؤں داخل کرے ، خانہ کعبہ کی تعظیم کرتے ہوئے شرم وحیا اور خشو ع وخضوع کے ساتھ داخل ہو، چھت کی طرف نظر نہ اٹھائے اور ادھر اُدھر اور قندیلوں وغیرہ کو بھی نہ دیکھے کہ یہ بے ادبی ہے ۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ مسلمان شخص سے تعجب ہے کہ جب وہ خانہ کعبہ میں داخل ہوتا ہے تو وہ بیت اﷲ شریف کی چھت کی طرف کس طرح نظر اٹھاتا ہے اس کو اﷲ تعالیٰ کے ادب وتعظیم کے لئے یہ فعل ترک کردینا چاہیے۔ جب رسول اﷲ ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تھے تو جب تک آپ باہر تشریف نہیں لے آئے آپ کی نگاہ نے آپ کے سجدہ کی جگہ سے تجاوز نہیں کیا ۲؎ (۴) جب اندر داخل ہوجائے تو جس جگہ رسول اﷲ ﷺ نے نماز پڑھی تھی اس کا قصد کرے اورہوسکے تو اس جگہ نفل پڑھے اس کی شناخت یہ ہے کہ جب دروازے سے داخل ہوجائے تو سیدھا اپنے منہ کے سامنے چلاجائے اور دروازہ اس کی پیٹھ کی طرف ہو جب سامنے والی یعنی مغربی دیوار تین ہاتھ رہ جائے تو یہی رسول اﷲ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ ہے یہاں جس قدر ہوسکے دو یا چار یا زیادہ رکعت نماز نفل پڑھے خانہ کعبہ کے دو