عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معین کرلیا ہے مثلاً کسی معین بکری کی نذر مانی ہے تو اس پر اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرنا واجب نہیںہے ۱؎ (۲) اگر ہدی کا جانور اپنے ذبح کے مقام یعنی حدودِحرم میں پہنچنے یا ذبح کے مقررہ وقت سے پہلے راستہ میں ہلاکت کے قریب ہوگیا یہاں تک کہ اس کے مرجانے کاخوف ہے یاوہ چلنے سے عاجز ہوگیا یا اس میں اتنا بڑا نقص آگیا جس کی وجہ سے ہدی کا واجب ادا نہیں ہوسکتا مثلاً لنگڑا یا اندھا ہوگیایااس کا ایک کان وغیرہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک تہائی سے زیادہ ضائع ہوگیا اور صاحبین کے نزدیک نصف سے زیادہ ضائع ہوگیا پس اگر وہ ہدی اس کے ذمہ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے واجب تھی تو اس کی جگہ دوسری ہدی ذبح کرنا اس پر واجب ہے اس کو اختیار ہے کہ اس عیب والی ہدی کو جوکچھ چاہے کرے خواہ فروخت کرے یا کسی اور کام میں لائے اسلئے کہ اب وہ اس مقصد کے قابل نہیں رہی جس کے لئے وہ مقرر تھی اور وہ دوسری املاک کی طرح اس کی ملک ہے اور اگر وہ نفلی ہدی ہے یا اس نے کسی واجب مثلاً نذر میں اس کو معین کرلیا ہے پھر اگر وہ راستہ میں مرنے کے قریب ہوگئی تو اس کو ذبح کردے کیونکہ اس حالت میں اس کا حدودِ حرم میں پہنچنا ممکن نہیں ہے، اس شخص پر اس کی بجائے دوسری ہدی حدودِحرم میں ذبح کرنا واجب نہیں ہے اور وہ شخص اس کا گوشت خود نہ کھا ئے اگرچہ وہ فقیر ہو اور کسی مالدار آدمی کو بھی نہ کھلائے بلکہ اس کو فقراء پر صدقہ کردے اس لئے کہ حرم میں تو ہدی کا خون بہا دینے سے قربت( عبادت) مکمل ہوجاتی ہے لیکن حدودِ حرم کے باہر جب تک اس کاگوشت صدقہ نہ کرے قربت کی تکمیل نہیں ہوتی پس اس کا فقرا پر صدقہ کرنا ضروی ہے اور یہ درندوں کے لئے چھوڑدینے سے افضل ہے اگر اس نے خود کھایا یا کسی مالدار کو کھلایا تواس قدر گوشت کی قیمت کا فقرا