عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سہارا لے کر چلتا ہے تو وہ جائز ہے ( اگرچہ لنگڑا کر چلتا ہو) خزانہ میں ہے کہ جس جانور کی چاروں ٹانگوں میں سے ایک ٹانگ کٹی ہوئی ہو اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔ایسا بیمار جانور جائز نہیں ہے جس کا بیمار ہونا واضح ہو یعنی وہ ایسا ہو کہ گھاس نہ کھاسکتا ہو پس اگروہ گھاس کھاسکتا ہو تو جائز ہے۔جو جانور اس قدردبلا ہو کہ اس کی ہڈیوں میں مغز ( گودا ) نہ ہو وہ جائز نہیں ہے محض دبلا ہونا نقصان دہ نہیں ہے ۱؎ (۴) جس جانور کے دونوں کان یا چکتی یا دُم پوری طرح کٹی ہوئی ہو یا پیدائشی طور پر اس کے کان نہ ہوں وہ جائز نہیں ہے ۔اما م محمدؒ سے اس جانور کے بارے میں پوچھا گیا جس کے دونوں کان اور دم پیدائشی نہ ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہوتا اور اگر ایسا ہوتو اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔ اور کتاب الاصل میں امام ابو حنیفہ ؒ سے مذکور ہے کہ جائز ہے، جس جانور کے کان پیدائشی چھوٹے ہوں وہ جائز ہے۔ جس جانور کاپورا ایک کان کٹا ہوا ہو یا جس کا پیدائشی ایک ہی کان ہو وہ جائز نہیں ہے ۲؎ جس چکتی دار جانور کے پیدائشی چکتی نہ ہو وہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک جائز ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک جائز نہیں ہے اور اگر اس کی چکتی پیدائشی طور پر دُم کی مانند چھوٹی ہو وہ چھوٹے کانوں والے کی طرح جائز ہے ۳؎ (۵) اگر کان یا چکتی یا دُم یاآنکھ کا کچھ حصہ جاتا رہااور کچھ حصہ باقی ہے توجامع صغیر میں مذکور ہے کہ جس قدر حصہ جاتا رہا اگروہ باقی کی بہ نسبت زیادہ ہوتو اس کی قربانی جائز نہیں ہے اور کم ہو تو قربانی جائز ہونے کی مانع نہیں ہے اور ہمارے اصحاب نے قلیل و کثیر کی مقدار اختلاف کیا ہے۔ امام ابو حنیفہؒ سے چار روایتیں ہیں امام محمدؒ نے کتا ب الاصل میں اور جامع صغیر میں امام اعظم ؒ سے روایت کی ہے کہ اگر تہائی عضو یا اس سے کم جاتا رہا تو