عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴)اگر ہرشریک نابالغ ہویا کسی کا فر یا نصرانی وغیر ہ کو شریک بنایا توان سب کی قربانی وہدی جائز نہیں ہوگی ، اگر کوئی مسلمان فقط گوشت حاصل کرنے کی نیت سے شریک ہوا تب بھی ہمارے فقہا کے نزدیک ان سب کی ہدی جائز نہیں ہوگی اسی طرح اگر کوئی حصہ دار غلام ہے اور اس کی نیت ہدی یا قربانی کی ہے تب بھی سب کی ہدی وقربانی جائز نہیں ہوگی اس لئے کہ غلام اس قربت کا اہل نہیں ہے پس اس کی نیت باطل ہوگی اوراس کا حصہ فقط گوشت حاصل کرنے کی نیت کے حکم میں ہوگا اورسب کی ہدی کے جواز کامانع ہوگا اگر کوئی شخص اپنے چھوٹے بچے کی طرف سے حصہ شامل کرے تو جائز ہے ۶؎ (۵) اگر کوئی شریک فوت ہوجائے اور اس کے وارث جو کہ بالغ ہوں اس بات پر راضی ہوجائیں کہ میت کاحصہ اس کی طرف سے ان کے ساتھ ذبح کیا جائے تو ان سب کی طر ف سے جائز ہے یعنی ان سب کی قربانی استحساناً درست ہے کیونکہ مقصود اس کی طرف سے صدقہ کرنا ہے ۷؎ اورموت میت کی طرف سے تقرب کو منع نہیں کرتی کیونکہ میت کی طرف سے صدقہ کرنا اور حج بدل کرنا وغیرہ جائز ہے ۱؎ اور اگر انہوں نے وارثوں کی اجازت کے بغیر اس بدنہ کو ذبح کیاتو ان سب کی طرف سے جائز نہیں ہے کیونکہ جب اس کا بعض حصہ قربت واقع نہیں ہوگا تو پورا بدنہ بھی قربت واقع نہیں ہوگاکیونکہ اس کی تجزی نہیں ہوسکتی ۲؎ (۶) بدنہ میں شرکت اس شرط پر جائز ہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو ۳؎ پس اگر کسی اونٹ یا گائے میں آٹھ آدمی شریک ہوئے تو جائز نہیں ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا حصہ ساتویں حصے سے کم ہوگا ۴؎ اوراسی طرح اگر شریک لوگ آٹھ سے کم ہوںلیکن کسی شریک کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہو مثلاً ایک شخص مرگیا اوراس نے ایک