عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شریک کرناجائز نہیں ہے کیونکہ اب وہ پورا اونٹ یا گائے اپنی طرف سے ذبح کرنا اس پر واجب ہوگیا ہے ایک حصہ شرعاً واجب ہوا ہے اور باقی حصے اس نے خود اپنے اوپر واجب کرلئے ہیں اور اب اس کو اس میں سے کسی حصہ کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے پس اگر اس نے اس میں کسی کوشریک کیاتواس پر اس کے حصہ کی رقم صدقہ کرنا واجب ہوگا ۳؎ خلاصہ یہ ہے کہ اس مسئلہ کی چھ صورتیں ہیں اول صرف اپنی ہدی کی نیت سے بدنہ خریدنا ۔دوم کسی نیت کے بغیر بدنہ خریدنا پھراس کو اپنی ہدی کے لئے مخصوص کرلینا۔سوم کسی نیت کے بغیر بدنہ خریدنا اور بعد میں بھی اس کو اپنی ہدی کے لئے مخصوص نہ کرنا۔چہارم شرکت کی نیت سے بدنہ نہ خریدنا ۔پنجمدوسرے چھ آدمیوں کے ساتھ مل کر بدنہ خریدنا۔ششم ساتویں حصہ داروں کا کسی ایک آدمی کو امرکرنا اوراس کاان سب کی طرف سے بدنہ خریدنا، ان میں سے پہلی صورتوں میںشرکت جائز نہیں ہے باقی چار صورتوں میں شرکت جائز ہے ۴؎ (۳) سب حصہ داروں کی طرف سے قربت کی نیت کاہونا شرط ہے خواہ وہ قربت واجبہ ہو یا نفلی ہو یا بعض کی قربت واجبہ ہو اور بعض کی نفلی ہواور خواہ سب کی قربت ایک ہی قسم کی ہو یا مختلف قسم کی ہومثلاً کسی کی نیت قربانی کی ہو اور کسی کی جزا ئے صید کی ہو اور کسی کی ہدی احصار کی ہو اور کسی کی کفارئہ جنایت کی نیت ہو اور کسی کی نفلی ہدی کی اورکسی کی تمتع یا قران کی ہدی ہو کیونکہ سب کی طرف سے قربت ( ثواب) کی نیت ہونا مقصود ہے اور یہ ہمارے تینوں اماموں کا قول ہے ۔عقیقہ اورشادی کے ولیمہ کے حصہ کی نیت سے اس میں شامل ہونا بھی جائز ہے لیکن سب کاایک ہی قسم کی قربت کی نیت سے شریک ہونا زیادہ پسندیدہ ہے ۵؎