عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ استحساناً ہدی ہے اگرچہ اس نے ہدی کی نیت نہ کی ہو کیونکہ اس صورت میں ہدی کی نیت عرفاً ثابت ہے کیونکہ اونٹ یا گائے کو مکہ معظمہ کی طرف ہانک کر لے جانا ہدی کے لئے ہی ہوتا ہے سواری اور تجارت کے لئے نہیں ہوتا ، یہ محیط میں ہے اور ہانک کر لے جانے سے مراد پٹا ڈال کر ہانکنا ہے نہ کہ محض ہانکنا اھ ۳؎ (۳) ہدی دو قسم کی ہوتی ہے ایک ہدی شکر( دمِ شکر ) ہے اور یہ تمتع یا قران کی ہدی اور نفلی ہدی ہے، جو شخص حج یا عمرہ کے لئے مکہ معظمہ کا قصد کرے تو اس کے لئے مستحب ہے کہ ہدی کا جانور ساتھ لے جائے، دوسری ہدئ جبر( دم جبر) ہے وہ شکرانہ کی تینوں ہدیوں کے علاوہ وہ تمام دم ہیں جو کہ واجب ہیں ۴ ؎ ہدی کا جانور : (۱)جن جانوروں کی قربانی جائز ہے وہ جانور ہدی کے لئے بھی جائز ہیں ۵؎ (۲) حج وعمرہ میں جو دم واجب ہوتا ہے وہ تین جنس کے جانور وں میں سے ہونا چاہئے یعنی اونٹ گائے اور بکری تین قسم کے جانور ہیں ۶؎ اور ان میں جو بڑا ہے وہ افضل ہے ۷؎ پس ہمارے فقہا کے نزیک سب سے افضل اونٹ پھر گائے پھر بکری ہے ۸؎ (۳) ہر جنس میں اس کی نوع اور نر مادہ اور خصّی و غیر خصی وغیرہ داخل ہے کیونکہ جنس کا اطلاق ان سب پر ہوتا ہے ۹؎ اور بھیڑ بکری کی نوع ہے اور بھینس گائے کی نوع ہے ۱۰؎ (۴) ان تینوں قسم کے جانوروں میں ادنیٰ بکری ہے اور اعلیٰ بدنہ یعنی اونٹ یا گائے ہے ۱۱؎ اور لفظ بدنہ اونٹ اور گائے کے لئے مخصوص ہے ۱۲؎ پس ہمارے فقہا کے نزدیک ہدی